107۔ سورۃ الماعون: تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ ۔ مولانا امین احسن اصلاحی

سورہ کا عمود، سابق و لاحق سے تعلق اور ترتیب بیان
اوپر کی دونوں توام سورتوں …… الفیل اور قریش…… میں یہ حققت واضح فرمائی گئی ہے کہ قریش کو رزق و امن کی تمام نعمتیں بیت اللہ کی بدولت حاصل ہوئیں، اس کا حق یہ تھا کہ یہ لوگ اس گھر کے خداوند کی بندگی کرتے اور جس مقصد کے لئے یہ تعمیر ہوا تھا اور ان کی تولیت میں دیا گیا تھا اس کو کامل وفاداری کے ساتھ پورا کرتے۔ اب آگے کی دونوں توام سورتوں… الماعون اور الکوثر… میں پہلے تو قریش کے ان لیڈروں کا کردار دکھایا جا رہا ہے جو سورۃ کے زمانۂ نزول میں بیت اللہ کے منتظم و متولی تھے، پھر یہ بتایا گیا ہے کہ اب یہ لوگ اس بات کے اہل نہیں رہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس محترم گھر کے متولی بنے رہیں، انہوں نے اس کے تمام مقاصد برباد کر دیئے ہیں اس وجہ سے سزا وار ہیں کہ معزول ہوں اور یہ امانت ان لوگوں کے سپرد کی جائے جو اس کے اہل ہیں ۔

سورۂ زیر بحث میں ترتیب بیان اس طرح ہے کہ پہلے قریش کے ایک لیڈر کے کردار ک طرف نہایت تعجب انگیز بلکہ نفرت انگیز انداز میں توجہ دلائی ہے کہ یہ شخص جس شقاوت قلب کے ساتھ یتیموں کو دھکے دیتا ہے وہ اس بات کی صاف دلیل ہے کہ اس کا سینہ جزاء و سزا کے عقیدے سے خالی ہے۔ اگرچہ اس کا نام نہیں لیا گیا ہے لیکن قرینہ دلیل ہے کہ اشارہ ابولہب کی طرف ہے جو سورۃ کے زمانۂ نزول میں بیت اللہ کے تمام مالی وسائل پر تنہا قابض و مصرف تھا۔ اس کے بعد ان لوگوں کے کردار پر روشنی ڈالی ہے جو بیت اللہ میں آ کر بظاہر نماز کی رسم تو ادا کرت لیکن ان کی نماز بالکل بے روح، محض ایک قسم کی ایکٹنگ، ہوتی۔ چنانچہ ان کی خسث کا یہ حال تھا کہ اتفاق تو درکنار روز مرہ ضروریات زندگی کی کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی ان سے کوئی مانگ بیٹھے تو وہ بھی دینے کا حوصلہ نہیں رکھتے تھے ۔

یہ امر یہاں واضح رہے کہ بیت اللہ کے بنیادی مقصد دو تھے۔ ایک یہ کہ وہ اللہ واحد کی عبادت کا مرکز ہو۔ دوسرا یہ کہ وہ فقراء اور تیامی کی ہمدردی و خدمت کا ایک مؤثر ادارہ ہو۔ اس کے متولیوں کا فریضہ یہ تھا کہ وہ ان دونوں مقاصد کے پورے کرنے کا اہتمام کرتے لیکن جن متولیوں کا کردار بیان ہوا ہے ان سے ان دونوں میں سے کسی مقصد کے پورے ہونے کی توقع نہیں کی جا سکتی تھی۔ اس وجہ سے آگے کی سورۃ میں ان کی قسمت کا فیصلہ کردیا گیا ۔