حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور میں قرآن کی کتابت کے بعد یہ دنیا میں قرآن کریم کی پہلی آڈیو ریکارڈنگ تھی۔
قرآن کریم کی آڈیو کو یکجا کرنے کے اس بابرکت خیال کے مالک ڈاکٹر لبیب السعید ہیں۔ اس زمانے میں ڈاکٹر لبیب السعید امپورٹ اتھارٹی کے کنٹرولر جنرل کے عہدے پر فائز تھے اور عین شمس یونیورسٹی میں فیکلٹی آف کامرس میں پروفیسر تھے ۔
انہوں نے بڑے قارئین کی مدد سے قرآن کو ریکارڈ کرنے کا خیال پیش کیا، ان کا مقصد تھا کہ قرآن پاک کو سی ڈیز پر ریکارڈ کرنا اور مختلف روایتوں کے ساتھ اسٹیشنوں پر نشر کرنا تھا۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ تلاوت تجوید اور قراء ت کے فن کے ماہرین اور اچھی آواز اور مہارت کے حامل قاریوں کے ذریعہ کی جائے اور ان کا انتخاب ایک کمیٹی کے ذریعہ کیا جائے ۔ قرآن کریم اور اس کے علوم، جس میں الازہر الشریف اور سائنسی، لسانی اور ثقافتی ادارے کے ماہرین بھی شرکت کرے ۔
انہوں نے ایک مرتبہ کہا: "غیر عرب اسلامی ممالک کے لئے اس کام کی فوری ضرورت ہے، کیونکہ یہ قرآن کو اچھی طرح سے سن کر سیکھنے ے میں مدد کرے گا، اس کی بدولت قرآن کا پھیلاؤ وسیع ہوگا اور اس سے مستفید ہونے والے طلبہ بھی زیادہ ہوں گے۔" اور انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انفرادی طور پر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں کئی سال گزارے ہیں، اس لیے وزیر اوقاف نے ان کے خیال سے اتفاق کیا۔
پھر انہوں نے یہ آئیڈیا الازہر کے شیخ شیخ شلتوت کے سامنے پیش کیا اور انہوں نے اس خیال سے اتفاق کیا اور اسے منظور کر لیا۔ انہوں نے جامعہ پھر اور - تلاوت قرآن پروجیکٹ کے مالک، "قرآن کا آڈیو سینٹر "، وزیر اوقاف احمد طعیمہ کو پورے قرآن کی تلاوت ریکارڈ کرنے کو کہا گیا ۔ اس کے لئے مشہور قاریوں اور علماء کو ریکارڈنگ شروع کرنے کے لئے مدعو کیا، ان میں درج ذیل قراء حضرات شامل تھے :
۱۔ شیخ محمود خلیل الحصری عاصم کی سند پر حفص کی روایت کو ریکارڈ کرنے کے لئے مقرر ہوئے ۔
۲۔ شیخ مصطفیٰ الملوانی نے خلف عن حمزہ کی روایت پر تلاوت ریکارڈ کی ۔
۳۔ شیخ عبدالفتاح القادی، الازہر الشریف میں قرآن ریویو کمیٹی کے سربراہ، ابو جعفر کی قراءت بروایت ابن وردان ۔
ڈاکٹر لبیب السعید رحمہ اللہ 3 جمادی الآخرہ ۱۴۰۸ھ بمطابق ۲۲جنوری ۱۹۸۸ء کو 74 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔