24۔ سورہ نور: تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

ا - سورۃ کا محل و مقام، عمود اور سابق سورۃ سے تعلق
یہ سورۃ اس گروپ کی آخری سورۃ ہے … یہ مدنی ہے۔ اس کی حیثیت سابق سورۃ …… سورۃ مئومنون کے تکملہ اور تتمہ کی ہے اس وجہ سے اس کے ساتھ اس کی کوئی مثنیٰ سورۃ نہیں ہے۔ ہم مقدمہ میں ذکر کرچکے ہیں کہ جو سورتیں اپنی سابق سورۃ کے تکملہ و تتمہ کی حیثیت رکھتی ہیں وہ گویا سابق سورۃ ہی کا جزو ہوتی ہیں اس وجہ سے ان کے ساتھ ان کے کسی جوڑے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کی مثالیں آگے بھی آئیں گی ۔
یہاں سورۃ مئومنون کی آیات 11-1 پر ایک نظر پھر ڈال لیجیے۔ وہاں بیان ہوا ہے کہ خدا کے ہاں فوز و فلاح ان اہل ایمان کے لئے ہے جن کی نمازوں میں خضوع و خشوع ہے، جو لغویات سے احتراز کرنے والے ہیں، جو زکوۃ ادا کرتے ہیں، جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے اور اپنے شہوانی جذبات پر پورا قابو رکھتے ہیں، ان سے مغلوب ہو کر خدا کے مقرر کردہ حدود و قیوم کی خلاف ورزی نہیں کرتے اور جو اپنی امانتوں اور اپنے قول و قرار کا پاس و لحاظ رکھنے والے ہیں ۔
جب تک مسلمان مکہ میں رہے ایمان کے یہ اثرات اور تقاضے ظاہر ہے کہ ان کی انفرادی زندگیوں ہی میں ابھر سکتے تھے اس لئے کہ مکہ میں ان کی کوئی اجتماعی تنظیم نہیں تھی لیکن ہجرت کے بعد جب مسلمان مدینہ میں مجتمع ہوگئے اور ان کی ایک اجتماعی و سیاسی تنظیم نہیں تھی لکنے ہجرت کے بعد جب مسلمان مدینہ میں مجتمع ہوگئے اور ان کی ایک اجتماعی و سیاسی تنظیم بھی وجود میں آگئی تب وقت آیا کہ اس ایمان کے تقاضے معاشرتی و سیاسی زندگی میں بھی نمایاں ہوں۔ چنانچہ جس رفتار سے حالات سازگار ہوتے گئیم عاشرہ کی اصلاح و تطہیر کے احکام نازل ہوئے اور ایمان کی اس نورانیت کی جگمگاہٹ، جو اب تک صرف افراد تک محدود تھی، ایک پوری ہئیت اجتماعی پر ضوفگن ہوئی ۔
سورہ نور اسی سلسلہ کی ایک سورۃ ہے جس میں وقت کے خاص حالات کے مطابق اہل ایمان کو ان احکامات و ہدایات سے آگاہ کیا گیا ہے جو ان کے نو تشکیل معاشرے کو ایمان کے تقاضوں سے منور کرنے اور منافی ایمان مفاسد سے محفوظ رکھنے کے لئے ضروری تھے ۔
اب ہم سورۃ کے مطالب کا تجزیہ پیش کرتے ہیں تاکہ عمود کے ساتھ اس کے اجزاء کی مطابقت واضح ہوجائے۔
ب۔ سورۃ کے مطالب کا تجزیہ
(3-1) جرم زنا کی سزا کا بیان اور مسلمان کے لئے کسی زانیہ یا مشرکہ سے اور کسی مومنہ کے لئے کسی زانی یا مشرک سے نکاح کی ممانعت
(5-4) قذف کی سزا اور اس کے لئے شہادت کا قانون
(10-6) اگر کوئی شخص اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگائے اور اپنے الزام کو ثابت کرنے کے لئے شریعت کی مطلوبہ شہادت پیش نہ کرسکے تو اس کا فیصلہ فریقین کی قسم سے ہوگا۔ اس قسم کے طریقہ کی وضاحت ۔
(26-11) فتنہ افک کی طرف ایک اجمالی اشارہ اور اس کے تعلق سے ان رخنوں کا سدباب جو معاشرہ کی تباہی کا سبب ہو سکتے تھے۔ جن منافقین نے یہ فتنہ اٹھایا ان کی پردہ داری اور ان کو عید جن مسلمانوں نے اس معاملہ میں بے پروائی اور سہل انگاری سے نادانستہ منافقین کے مقصد کوتقویت پہنچائی ان کو تنبیہ کہ وہ آئندہ ان منافقین سے ہوشیار رہیں۔ یہ منافقین مسلمانوں کی اخلاقی ساکھ کو مجروح کرنے کے در پے ہیں اس وجہ سے مسلمانوں کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ ایک دوسرے کے عزت و ناموس سے متعلق جو باتک وئی ان کے کان میں ڈال دے اس کو لے اڑیں بلکہ انہیں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ حسن ظن رکھنا چاہئے اور کسی کے باب میں کوئی الزام اس وقت تک قبول نہیں کرنا چاہئے جب تک اس کا ثبوت موجود نہ ہو ۔
(31-27) اگر کسی مسلمان کو اپنے کسی دوسرے بھائی کے گھر میں جانے کی ضرورت پیش آئے تو وہ چند معین ضابطوں کی پابندی کرے تاکہ گھروں کے اندر بدنگاہی اور شیطان کو در اندازی کی راہ نہ ملے ان ضابطوں کی وضاحت اور اس صورت میں گھر کی خواتین پر جو پابندیاں شریعت نے عائد کی ہیں ان کی تفصیل
(34-32) عقد بیوگان او لونڈیوں غلاموں کے نکاح کی تاکید تاکہ معاشرہ شیطان کی رخنہ اندازیوں سے محفوظ رہے۔ غلاموں کو آزادوں کی سطح پر لانے اور غلامی کو ختم کرنے کے لئے مکاتبت کی ہدایت اور مکاتبت کے طلبگار غلاموں کی مالی امداد کی تاکید، نیز لونڈیوں سے پیشہ کرانے کی شدت سے ممانعت ۔
(40-35) ایمان اور کفر کی تمثیل جس میں واضح فرمایا ہے کہ جس دل کے اندر ایمان ہوتا ہے اس کا ظاہر اور باطن دونوں مطلع انوار بن جاتا ہے۔ اس کے برعکس جو لوگ اس نور ایمان سے محروم ہوتے ہیں ان کے اندر اور باہر گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا یا رہتا ہے ۔
(46-41) آفاق کے دلائل کی روشنی میں ایمان کی دعوت کہ اس کائنات میں مصرف حقیقی صرف اللہ وحدہ لاشریک ہے۔ ہر چیز صرف اسی کی حمد وتسبیح کرتی ہے اس وجہ سے انسانوں کا بھی فرض ہے کہ اسی خدائے وحدہ لاشریک لہ پر ایمان لائیں، اس کی عبادت و اطاعت میں کسی اور کو شریک کر کے اپنے آپ کو اس کے غضب کا مستحق نہ بنائیں ۔
(54-47) منافقین کو تنبیہ کہ ان کی یہ منقسم وفاداری کی پالیسی چلنے والی نہیں ہے کہ اپنے مفاد کے حد تک تو وہ خدا اور رسول کا کلمہ پڑھیں اور اگر کوئی بات ان کو اپنے مفاد کے خلاف نظر آئے تو خدا اور رسول کو چھوڑ کر اپنی من مانی کریں۔ اگر فوز و فلاح مطلوب ہے تو یکسوئی کے ساتھ رسول کا دیں ورنہ جس وادی میں بھٹکنا چاہتے ہیں اس میں بھٹکتے پھریں، خدا کو ان کی کوئی پروا نہیں ہے اور یہ بھی یاد رکھیں کہ اصل چیز ایمان و اطاعت ہے، جھوٹی قسموں سے رسول کو جل دینے کی کوشش نہ کریں۔ رسول کا کام اللہ کے دین کو پہنچا دینا تھا، وہ اس نے پہنچا دیا۔ اب لوگوں کی اپنی ذمہ داری ہے۔ ہر شخص اپنے اپنے انجام کو اچھی طرح سوچ لے ۔
(57-55) رسول کے راستباز ساتھیوں کو نہایت واضح الفاظ میں زمین کی خلافت کی بشارت کہ تمہارے مخالفین اور دین کے اعداء تمہارا یا تمہایر دین کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ تم نماز کا اہتمام رکھو، زکواۃ ادا کرتے رہو اور پوری دل جمعی کے ساتھ رسول کی اطاعت پر جمے رہو، جلد وہ وقت آنے والا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس خوف کی حالت کو امن و اطمینان سے بدل دے گا ۔
(61-58) پیچھے آیات 31-27 میں گھروں کے اندر کے پردے سے متعلق جو ہدایات دی گئی ہیں، بعد میں انہی سے متعلق کچھ سوالات پیدا ہوئے۔ ان آیات میں ان کے جواب دیئے گئے ہیں اور ان کے ساتھ یہ وضاحت کر دی گئی ہے کہ یہ آیات لوگوں کے سوالوں کے جواب میں بعد میں نازل ہوئی ہیں ۔
(64-62) خاتمہ سورۃ … توضیحی آیات کے بعد اصل سلسلہ کلام، اطاعت رسول سے متعلق، جو آیت 57 میں گزرا پھر سامنے آگیا اور سای اہم مضمون پر یہ عظیم سورۃ ختم ہوئی ہے۔ اس خاتمہ میں مسلمانوں کو عموماً اور منافقین کو خصوصاً متنبہ کیا گیا ہے کہ اللہ کا رسول جب کسی اجتماعی کام کے لئے تمہیں بلائے تو اس کے بلانے کو کسی عام شخص کا بلانا نہ سمجھو کہ جی چاہا گئے، جی چاہا نہ گئے اور گئے بھی تو جب جی چاہا اٹھ کے چل دیئے۔ بلکہ ضرور جائو اور جب تک اجازت نہ ملے اس وقت تک وہاں سے نہ اٹھو۔ اسی اطاعت میں تمہاری دین و دنیا کی فلاح کا راز مضمر ہے ۔
اس تجزیہ مطالب سے عمود کے ساتھ اس سورۃ کے اجزاء کا تعلق اچھی طرح واضح ہوگیا ہے۔ "
--------------------------------
(بحوالہ تدبر قرآن - مولانا امین احسن اصلاحی