سورة الرحمن

 سورہ رحمن کا اسلوب باکل منفرد ہے اس میں کائنات کے اہم مظاہر کا مشاہدہ کرواگیا ہے ،  ہر مظاہر کے ذکر کے بعد انسان اور جنون سے سوال کیا گیا کہ تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ 31 مرتبہ یہ سوال دہرا گیا اس طرح سورت میں ایک خوبصورت اہنگ اور سر  قاری کی دلچسپی میں اضافہ کرتا ہے اور ذہن کو بھی بیدار رکھتا ہے ۔  
پوری سورت میں کائنات کے مختلف مظاہر کو بطور شہادت بیش فرماکر انسان اور جنوں کو چلینج دیا گیا کہ تم اپنے رب کی کن کن چیزوں کا انکار کر وگے؟  پھر انسان اور جنوں کو آگاہ کیا گیا ایک زبدست چلینج درج ذیل الفاظ میں  دیا گیا  ارشاد ہوا: 

سَنَفْرُغُ لَكُمْ أَيُّهَ الثَّقَلَانِ ﴿٣١﴾ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٢﴾يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ ﴿٣٣﴾ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٤﴾ يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ ﴿٣٥﴾  فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٦﴾


 اس کا آغاز ایک منفرد انداز سے ہوتا ہے ،  الرحمن،  اللہ کی صفت سے جملہ خبریہ میں  بطور مبتدا  اس کا آغاز ہوتا  ہے قاری اس سے آگاہ ہوکر خبروں کے لیے  منتظر ہوتا ہے  اس کے بعد فورا مختلف خبروں کا ذکر آتا ہے اس کا  اختتام بھی صفت باری تعالی  پر ہوتا ہے ۔ اس کی آیات میں قافیہ بندی بھی ہے ۔ 

یہ سورۃ  قاری عبد الباسط کی تلاوت اور عربی متن اور اردو ترجمہ کے ساتھ ایک  ترتیب اور نظم  کے ساتھ قاری کے لیے پیش کی جاتی ہے ۔ 


بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

الرَّحْمَـٰنُ ﴿١﴾ عَلَّمَ الْقُرْآنَ ﴿٢﴾ خَلَقَ الْإِنسَانَ ﴿٣﴾ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ ﴿٤﴾

 الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ ﴿٥﴾ وَالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ يَسْجُدَانِ ﴿٦﴾ وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ ﴿٧﴾

 أَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيزَانِ ﴿٨﴾ وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ ﴿٩﴾

 وَالْأَرْضَ وَضَعَهَا لِلْأَنَامِ ﴿١٠﴾ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْأَكْمَامِ ﴿١١﴾ وَالْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَالرَّيْحَانُ ﴿١٢﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿١٣﴾ 

خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ ﴿١٤﴾ وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ ﴿١٥﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿١٦﴾

رَبُّ الْمَشْرِقَيْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَيْنِ ﴿١٧﴾ 

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿١٨﴾ 

مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيَانِ ﴿١٩﴾ بَيْنَهُمَا بَرْزَخٌ لَّا يَبْغِيَانِ ﴿٢٠﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٢١﴾

 يَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ ﴿٢٢﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٢٣﴾

 وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنشَآتُ فِي الْبَحْرِ كَالْأَعْلَامِ ﴿٢٤﴾ 

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٢٥﴾

 كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ ﴿٢٦﴾ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ﴿٢٧﴾ 

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٢٨﴾

 يَسْأَلُهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ ﴿٢٩﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٠﴾

 سَنَفْرُغُ لَكُمْ أَيُّهَ الثَّقَلَانِ ﴿٣١﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٢﴾

 يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ ﴿٣٣﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٤﴾ 

يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ ﴿٣٥﴾ 

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٦﴾

 فَإِذَا انشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ ﴿٣٧﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٨﴾

 فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُسْأَلُ عَن ذَنبِهِ إِنسٌ وَلَا جَانٌّ ﴿٣٩﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٠﴾

يُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِيمَاهُمْ فَيُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِي وَالْأَقْدَامِ ﴿٤١﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٢﴾

 هَـٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ ﴿٤٣﴾ يَطُوفُونَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ ﴿٤٤﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٥﴾

 وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ ﴿٤٦﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٧﴾

 ذَوَاتَا أَفْنَانٍ ﴿٤٨﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٤٩﴾

 فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ ﴿٥٠﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥١﴾

 فِيهِمَا مِن كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ ﴿٥٢﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥٣﴾

 مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ فُرُشٍ بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ ۚ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ ﴿٥٤﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥٥﴾

 فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ ﴿٥٦﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥٧﴾ 

كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ ﴿٥٨﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٥٩﴾

 هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ ﴿٦٠﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦١﴾

 وَمِن دُونِهِمَا جَنَّتَانِ ﴿٦٢﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦٣﴾

 مُدْهَامَّتَانِ ﴿٦٤﴾ 

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦٥﴾

 فِيهِمَا عَيْنَانِ نَضَّاخَتَانِ ﴿٦٦﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦٧﴾

فِيهِمَا فَاكِهَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ ﴿٦٨﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٦٩﴾

 فِيهِنَّ خَيْرَاتٌ حِسَانٌ ﴿٧٠﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧١﴾

 حُورٌ مَّقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ ﴿٧٢﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٣﴾

 لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ ﴿٧٤﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٥﴾ 

مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ ﴿٧٦﴾

 فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٧٧﴾

 تَبَارَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ﴿٧٨﴾

-------------------

اردو ترجمہ : از سید ابوالاعلی مودودی ؒ 


اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے۔

رحمن نے اس قرآن کی تعلیم دی ہے ۔ اسی نے انسان کو پیدا کیا اور اسے بولنا سکھا یا ۔ 

سورج اور چاند ایک حساب کے پابند ہیں  اور تارے درخت سب سجدہ ریز ہیں ۔ آسمان کو اس نے بلند کیا اور میزان قائم کر دی۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو، انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تو لو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو ۔ 

زمین کو اس نے سب مخلوقات کے لیۓ بنایا اس میں ہر طرح کے بکثرت لذیذ پھل ہیں ۔ کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل غلافوں میں لپٹے ہوۓ ہیں ۔ طرح طرح کے غلے ہیں جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور دانہ بھی ۔

 پس اے جن و انس ، تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ 

انسان کو اس نے ٹھیکری جیسے سوکھے سڑے ہوۓ گارے سے بنا یا  اور جن کو آگ کی لپیٹ سے پیدا کیا ۔

 پس اے جن و انس ، تم اپنے رب کی کن کن عجائب قدرت  کو جھٹلاؤ گے؟ 

دونوں مشرق اور دونوں مغرب ، سب کا مالک پروردگار ہی ہے ۔

 پس اے جن و انس تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ 

دو سمندروں کو اس نے چھوڑ دیا کہ با ہم مل جائیں ، پھر بھی ان کے درمیان ایک پردہ حائل ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے ۔

 پس اے جن و انس تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کرشموں کو جھٹلاؤ گے؟

ان سمندروں سے موتی اور  مونگے نکلتے ہیں۔

  پس اے جن و انس تم اپنے رب کی قدرت کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے ؟

اور یہ جہاز اسی کے ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح اونچے اٹھے ہوۓ ہیں ۔ 

پس اے جن و انس ، تم اپنے رب کی کن کن احسانات کو جھٹلاؤ گے ؟ ع

 ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہو جانے والی ہے اور صرف تیرے رب کی جلیل و کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے۔

 پس اے جن و انس ، تم اپنے رب کے کن کن کما لات کو جھٹلاؤ گے؟ 

زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہیں سب اپنی حاجتیں اسی سے مانگ رہے ہیں ۔ ہر آن وہ نئی شان میں ہے۔

 پس اے جن و انس ، تم اپنے رب کی کن کن صفات حمید ہ کو جھٹلاؤ گے؟ ۔

اے زمین کے بوجھو ، عنقریب ہم تم سے باز پرس کرنے کے لیۓ فارغ ہو ۓ جاتے ہیں، 

(پھر دیکھ لیں گے کہ )، تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاؤ تے ہو؟۔ 

اے گرہ جن و انس اگر تم زمین اور آسمان کی سرحدوں سے نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکھو ۔ نہیں بھاگ سکتے ۔ اس کے لیۓ بڑا زور چاہیے ۔ 

اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے ؟ 

(بھاگنے کی کوشش کرو گے تو ) تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں  چھوڑ دیا جاۓ گا جس کا تم مقابلہ نہ کر سکو گے ۔

 اے جن و انس ، تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کا انکار کرو گے ؟

 پھر (کیا بنے گی اس وقت ) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جا ۓ گا؟

 اے جن و انس (اس وقت ) تم اپنے کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ 

اس روز کسی انسان اور کسی جن سے اس کا گنا ہ پوچھنے کی ضرورت نہ ہو گی ۔

 پھر پھر (دیکھ لیا جاۓ گا کہ ) تم دونوں گروہ رب کے کن کن احسانات کا انکار کرتے ہو

۔ مجرم وہاں اپنے چہروں سے پہچان لیۓ جائیں گے اور انہیں پیشانی کے بال اور پاؤں پکڑ پکڑ کر گھسیٹا جاۓ گا ۔ 

اس وقت تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے ؟

 (اس وقت کہا جاۓ گا ) یہ وہی جہنم ہے جس کو مجرمین جھوٹ قرار دیا کرتے تھے ۔ اسی جہنم اور کھولتے ہوۓ پانی کے درمیان وہ گردش کرتے رہیں  گے ۔

 پھر اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟ ع

 اور ہر اس شخص کے لیۓ جو اپنے رب کے حضور پیش ہونے کا خوف رکھتا ہو، دو باغ ہیں ۔ 

اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟

 ہری بھری ڈالیوں سے بھر پور ۔

 اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟ 

دونوں باغوں میں دو چشمے رواں ۔ 

اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟

 دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قسمیں۔

 اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟

 جنتی لوگ ایسے فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے جن کے استر و بیز ریشم کے ہوں گے ، اور باغوں کی ڈالیاں پھلوں سے جھکی پڑی ہوں گی ۔ 

اپنے رب کی کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے۔؟

 ان نعمتوں کے درمیان شرمیلی نگاہوں والیاں ہوں گی جنہیں ان جنتیوں سے پہلے کسی انسان یا جن نے چھوا نہ ہو گا۔ 

ا پنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟

 ایسی خوبصورت جیسے ہیرے اور موتی۔ 

اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ 

نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے ۔

 پھر اے جن و انس ، اپنے رب کے کن کن اوصاف حمیدہ کا تم انکار کرو گے ؟

 اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے ۔

 اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟

 گھنے سر سبز و شاداب باغ۔

 اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟

 دونوں باغوں میں دو چشمے فواروں کی طرح ابلتے ہوۓ ۔

 اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟

 ان میں بکثرت پھل اور کھجوریں اور انار ۔ 

اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟

 ان نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں ۔ 

اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟

 خیموں میں ٹھیرائی ہوئی حوریں ۔

 اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ 

ان جنتیوں سے پہلے کبھی کسی انسان یا جن نے ان کو نہ چھوا ہو گا ۔

 اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے؟ 

وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے۔ 

اپنے رب کے کن کن انعامات کو تم جھٹلاؤ گے ؟ 

بڑی برکت والا ہے تیرے رب جلیل و کریم کا نام ۔ع