1۔ سورۃ الفاتحہ : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

1۔ سورۃ الفاتحہ کا تعار ف :

(ا)۔ سورۃ کا مضمون :۔ اس سورۃ میں پہلے اس جذبۂ شکر کی تعبیر ہے جو اللہ تعالیٰ کی پروردگاری، اس کی بے پایاں رحمت اور اس کائنات کے نظام میں اس کے قانونِ عدل کے مشاہدات سے ایک سلیم الفطرت انسان پر طاری ہوتا ہے یا طاری ہونا چاہئے۔ پھ اس جذبۂ شکر سے خدا ہی کی بندگی اور اسی سے استعانت کا جو جذبہ ابھرتا ہے یا ابھرنا چاہئے اس کو تعبیر کیا گیا ہے، پھر اس جذبہ کی تحریک سے جو مزید طلب و جستجو ہدایت و رہنمائی کے لیے پیدا ہوتی ہے یا پیدا ہونی چاہیے، وہ ظاہر کی گئی ہے۔ 

(ب)۔ سورۃ کا اسلوب :۔ اس سورۃ کا اسلوب دعائیہ ہے۔ لیکن انداز کلام مخاطب کو سکھانے کا نہیں ہے کہ وہ یوں دعا کرے بلکہ اصل دعا ہماری زبان پر طاری کردی گئی ہے جس سے اس حقیقت کی طرف اشارہ ہورہا ہے کہ اگر ہماری فطرت سلیم ہے تو ہماری زبان سے ہمارے دل کا ترانۂ حمد یوں نکلنا چاہئے۔ چونکہ یہ تعبیر اسی خدا کی بخشی ہوئی ہے جو ہماری فطرت کا بنانے والا ہے اس وجہ سے اس سے زیادہ سچی تعبیر کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ہر سلیم الفطرت انسان اس کو اپنے ہی دل کی آواز سمجھتا ہے۔ صرف وہی لوگ اس سے کوئی بیگانگی محسوس کرسکتے ہیں جنہوں نے اپنی فطرت بگاڑ لی ہو ۔

اس بارے میں مولانا مودودیؒ کا خیال ہے کہ یہ سورہ ایک دعا کی صورت میں ہے۔ قرآن میں اس کی حیثیت مقدمہ یا دیباچہ کی طرح نہیں جیسے بعض اہل علم کا خیال ہے بلکہ جواب اور جواب دعا کی سی ہے ۔ سورہ فاتحہ اللہ تعالی کے حضور دعا ہے اور پور ا قرآن اس کا جواب ہے ۔

--------------
(بحوالہ : تدبر قرآن مولانا امیں احسن اصلاحی