37۔ سورۃ الصافات : تعارف مضامین و مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

١۔ سورۃ کا عمود اور سابق سورۃ سے تعلق
سورہ الصافات : تعارف مضامین و مطالب کا تجزئیہ

یہ سورۃ سابق سورۃ۔ سورۃ یسٔ کے مثنیٰ کی حیثیت رکھتی ہے۔ دونوں کے عمود میں کوئی بنیادی فرق نہیں ہے۔ توحید، قیامت اور رسالت کے اصول مباحث جس طرح اس گروپ کی پچھلی سورتوں میں زیرِ بحث آئے ہیں اسی طرح اس میں بھی زیرِ بحث آئے ہیں البتہ نہج استدلال اور ترتیبِ بیان مختلف ہے۔ توحید جو اس پورے گروپ کی روح ہے، اس سورۃ میں بھی نمایاں ہے۔ لیکن اس میں اس کے ایک خاص پہلو۔ الوہیت ملائکہ کے تصور کے ابطال۔ کو زیادہ وضاحت کے ساتھ لیا ہے۔ احوالِ قیامت کی تصویر اس میں ایسے زاویہ سے پیش کی گئی ہے جس سے مشرکین کے عوام اور ان کے لیڈروں کی باہمی توتکار سامنے آتی ہے۔ حضراتِ انبیاء علیہم السلام کی پوری تاریخ بھی اس میں اجمالاً بیان ہوئی ہے جس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ جن قوموں نے رسولوں کی تکذیب کی اللہ تعالیٰ نے ان کو مٹا دیا۔‘ فلاح صرف رسولوں اور ان کی پیروی کرنے والوں کو حاصل ہوئی۔

ب۔ سورۃ کے مطالب کا تجزیہ

(١۔ ١٠) ملائکہ خدا کے حضور میں ہمیشہ اس کے حکام کی تعمیل کے لئے حاضر اور اس کی حمدو تسبیح میں سرگرم رہتے ہیں۔ وہ اپنے عمل سے شہادت دے رہے ہیں کہ وہ خدا کے نہایت فرمانبردار اور اطاعت گزار بندے ہیں نہ کہ، اس کے شریک، جیسا کہ نادانوں نے سمجھا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قرب صرف ملائکہ کو حاصل ہے۔ جنات و شیاطین کی رسائی ملاء اعلیٰ تک نہیں ہے۔ اگر وہ ملاء اعلیٰ کی باتوں کی کچھ سن گن لینے کی کوشش کرتے ہیں تو ملائکہ ان کو دھتکارتے اور شہابِ ثاقب ان کا تعاقب کرتے ہیں اس وجہ سے وہ غائب کی باتیں جاننے سے قاصر ہیں۔ جو ولگ ان کو علم غیب حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے مرتبہ بلند سے بے خبر ہیں۔

(١١۔ ٣٩) ان لوگوں کو تنبیہ جو قیامت کا مذاق اڑا رہے تھے۔ قیامت کے دن ان کا اور ان کے لیڈروں کا جو حال ہوگا اس کی تصویر۔ مقصود اس سے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دینا ہے کہ ان کے مغرور انہ رویہ کو ابھی نظر انداز کرو۔ وہ دن آنے والا ہے جب ان کے عوام اپنے لیڈروں پر لعنت کریں گے کہ انہوں نے ان کو پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پیروی سے روکا اور لیڈر انے پیروئوں کو ملامت کریں گے کہ وہ خود شامت زدہ تھے کہ انہوں نے حق کے واضح ہوجانے کے بعد اس کا انکار کیا۔

(٤٠۔ ٦١ ) ان اہلِ ایمان کا صلہ جو گمراہ کرنے والے ساتھیوں اور لیڈروں کے علی الرغم رسول کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ان کو قیامت کے دن جو سرورِ ابدی حاصل ہوگا اس کے بعض پہلوئوں کی طرف اشارہ۔

(٦٢۔ ٧٠) باپ دادا کی اندھی تقلید کے جنون میں رسول اور اس کے طریقہ کی مخالفت کرنے والوں کو جس انجام سے سابقہ پیش آئے گا اس کی طرف اشارہ۔

(٧١۔ ١٤٨ ) تاریخ کی شہادت کی جن قوموں کو اللہ تعالیٰ نے کسی رسول کے ذریعہ سے انداز کیا اگر انہوں نے رسول کی تکذیب کردی تو ہلاک کردی گئیں۔ صرف وہ لوگ خدا کی پکڑ سے محفوط رہے جنہوں نے رسول کی پیروی کی۔ اللہ کی رحمت و برکت، اللہ کے رسولوں اور ان کی پیروی کرنے والوں ہی کے لئے ہے۔

(١٤٩۔ ١٨٢) خاتمہ ٔ سورۃ جس میں کلام تمہید کے مضمون سے پھر مربوط ہوگیا ہے۔ حضرت جبریل (علیہ السلام) کی زبانی یہ شہادت دلوائی گئی ہے کہ فرشتوں کی جماعت برابر خدا کے احکام کی تعمیل اور اس کی حمدو تسبیح میں سرگرم رہتی ہے اور ہم خدا کے فرمانبرداربندے ہیں نہ کہ اس کے شریک وشفیع۔ آخر میں پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی گئی ہے کہ اللہ کی مدد اور غلبہ تمھارے اور تمھارے ساتھیوں ہی کے لئے ہے۔ تمھارے مخالفین لازماً ناکام ہوں گے جو پہلے تو رسول کی بعثت کے منتظر رہے لیکن جب وہ آیا تو حسد وتکبر کے سبب سے اس کی مخالفت کے لئے اٹھ کھڑ ے ہوئے۔ تم ان سے درگزر کرو اور صبر کے ساتھ اپنا کام کیے جائو۔ سلامتی اللہ کے رسولوں ہی کے لئے ہے ۔


--------------

(بحوالہ : تدبر قرآن - مولانا امین احسن اصلاحی )