92۔ سورۃ اللیل : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

ا۔ سورۃ کا عمود اور سابق سورۃ سے تعلق
یہ سورۃ سابق سورۃ الشمس کی مثنیٰ ہے۔ دونوں کے عمود میں کوئی اصولی فر ق نہیں ہے۔ انکے ظاہر اور باطن میں اتنی گہری مشابہت و مماثلت ہے کہ ایک عام آدمی بھی ان کی یکسانی وہم رنگی کو محسوس کرسکتا ہے ۔
سابق سورۃ میں نفس انسانی سے متعلق فرمایا ہے۔ (قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰہَا۔ وَ قَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰہَا۔ ) (الشمس : ٩١۔ ٩، ١٠) ( فلاح پائی جس نے اس کو پاکیزہ کیا اور نامراد ہوا جس نے اس کو آلودہ کیا) اس سورۃ میں اسی بنیادی مسئلہ کو لیا اور بتایا ہے کہ نفس کو کیا چیز آلودہ کرتی اور اس سے اس کو بچانے کی کیا تدبیر ہے اور کیا چیز اس کو پاکیزہ بناتی ہے اور یہ پاکیزگی اس کو کس طرح حاصل ہوتی ہے ۔
ب۔ سورۃ کے مطالب کا تجزیہ
سورہ کے مطالب کی ترتیب اس طرح ہے ۔
(١۔ ٤) آفاق وانفس کی شہادت اس بات پر کہ قیامت حق ہے۔ اس کائنات میں اللہ تعالیٰ نے ہر چیز جوڑا جوڑا پیدا کی ہے اور ہر چیز اپنی غایت کو اپنے جوڑے کے ساتھ مل کر ہی پہنچتی ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس دنیا کا بھی جوڑا آخرت ہے جو اس کو با مقصد بناتا ہے ورنہ یہ بالکل اندھیر نگری بن کے رہ جائے گی جس میں خیر و شر دونوں یکساں ہوجائیں گے درآنحالیکہ ان میں فرق ایک امر بدیہی ہے ۔
(٥۔ ٧) وہ کردار اور عقیدہ جو آدمی کو آخرت کی کامرانیوں کا اہل اور اس راہ کو اس کے لیے آسان بناتا ہے ۔
(٨۔ ١٠) وہ عقیدہ و عمل جو اس کے لیے ہلاکت کی راہ کھولتا اور جہنم کے کھڈ میں گراتا ہے۔
(١١۔ ١٤) قریش کو تنبیہ کہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری صرف تمہیں ہدایت کی راہ دکھا دینا ہے سو یہ کام اس نے کردیا۔ یہ ذمہ داری اس پر نہیں ہے کہ وہ اس راہ پر تمہیں چلا بھی دے۔ یہ راہ اختیار کرو گے تو اس میں تمہارا اپنا ہی بھلا ہے ورنہ یاد رکھو کہ دنیا اور آخرت دونوں خدا ہی کے قبضہ میں ہیں۔ نہ یہاں کوئی خدا سے بچا سکے گا اور نہ وہاں کوئی کام آنے والا بنے گا۔

(١٥۔ ٢١ ) اس امر کی وضاحت کہ کس کردار کے لوگ دوزخ میں پڑیں گے اور کس کردار کے لوگ اس سے محفوظ رکھے جائیں گے اور ان کو کیا صلہ ملے گا ؟