91۔ سورۃ الشمش : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

سورہ کا عمود، سابق سورۃ سے تعلق اور مطالب کا تجزیہ
سابق سورۃ البلد میں قریش کے لیڈروں کو متنبہ فرمایا گیا ہے کہ جب تم اس دادی مکہ میں بسائے گئے اس وقت یہاں زندگی نہایت مشقت کی زندگی تھی۔ یہ ایک بے آب و گیاہ علاقہ تھا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا اور بیت اللہ کی برکت سے یہاں تم کو رزق وفضل کی فروانی حاصل ہوئی اور تم پھلے پھولے۔ تو یہ نعمتیں پا کر خدا سے اکڑنے والے اور اس کی زمین میں فساد برپا کرنے والے نہ بنو ورنہ یاد رکھو کہ جو خدا یہ سب کچھ دے سکتا ہے وہ جب چاہے اس کو چھین بھی سکتا ہے اور کوئی اس کا ہاتھ نہیں پکڑ سکتا ۔

اس سورۃ میں ان کو طغیان و سر کشی کے انجام سے ڈرایا ہے۔ اس کی تمہیدیوں استوار فرمائی ہے کہ دیکھتے ہو کہ کائنات بظاہر اضداد کی ایک رزم گاہ ہے لیکن خدائے قادر و قیوم ان اضداد میں سے کسی کو ان کے حدود سے تجاوز نہیں کرنے دیتا جس کا فیض یہ ہے کہ یہ اضداد نہ صر ف یہ کہ آپس میں ٹکراتے نہیں بلکہ پوری ساز گاری کے ساتھ اس کائنات کی خدمت کرتے ہیں اور ان کی اس سازگاری ہی پر اس کے بقاء کا انحصار ہے ورنہ یہ دنیا چشم زدن میں درہم برہم ہوجاتی ۔
اس کے بعد نفس انسانی کی تشکیل کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ جو حال اس عالم اکبر کا ہے وہی حال عالم اصغر یعنی نفس انسانی کا بھی ہے۔ یہ بھی خیر و شر کے متضاد داعیات و محرکات سے مرکب یہ اور خالق نے انسان کی فطرت میں خیر و شر کا امتیاز بھی ودیعت فرمایا ہے اور خیر سے محبت اور شر سے نفرت کا ذوق بھی بخشا ہے۔ اس کا اقتضا یہ ہے کہ وہ اپنے نفس کے توازن کو قائم رکھے اور برے داعیات کو خیر کے داعیات پر غلبہ نہ پانے دے ورنہ وہ طغیان و فساد میں مبتلا ہوجائے گا اور اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ وہ اپنی دنیا میں طغیان و فساد کو پسند نہیں کرتا۔ اس کو وہ اسی حد تک ڈھیل دیتا ہے جس حد تک وہ اس دنیا کی مصلحت کے مطابق پاتا ہے۔ جب یہ اپنی دنیا کو پاک کر دیتا ہے جن کا وجود بحیثیت مجموعی اس کے لیے زہر ناک بن جاتا ہے ۔

آخر میں اپنی اس سنت کے ظہور کی شہادت کے طور پر عرب کی پچھلی قوموں میں سے ایک ایسی قوم کی تباہی کا ذکر فرمایا ہے جس کی شوکت و صولت سے قریش واقف تھے اور جس کے طغیان و فساد کا ذکر ان کے لٹریچر میں موجود تھا۔ ان کی مثال سے قریش کو عبرت حاصل کی دعوت دی ہے اور ڈرایا ہے کہ اگر انہی کی طرح تمہارا مزاج بھی فاسد ہوگیا تو تم بھی خدا کے بے اما ن عذاب کی زد میں آجائو گے اور پھر کوئی تمہاری مدد کے لیے نہیں اٹھے گا۔ اس روشنی میں پور ی سورۃ کا ترجمہ ملاحظہ فرمایئے ۔