حروف مقظعات ، ڈاکٹر حمید اللہ ؒ



میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بعد میں دوسرے سوالوں پر توجہ کرسکتا ہو۔ ایک سوال حروف مقطعات کے متعلق ہے۔ یعنی قرآن مجید میں بعض جگہ الفاظ نہیں ہیں بلکہ حروف ہیں مثلاً الم، حم، عسق، وغیرہ۔ معلوم ہوتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان الفاظ کی کبھی تشریح نہیں فرمائی۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود تشریح فرما دی ہوتی تو بعد میں کسی کو جرات نہ ہوتی کہ اس کے خلاف کوئی رائے دے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ کم از کم ساٹھ ستر آراء پائی جاتی ہیں۔ الف صاحب یہ بیان کرتے ہیں۔ ب صاحب وہ بیان کرتے ہیں اور یہ چودہ سو سال سے چلا آ رہا ہے۔ اس کا قصہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ آج بھی لوگ نئی نئی رائے دے رہے ہیں۔ لطیفے کے طور پر میں عرض کرتا ہوں۔ 1933ء کی بات ہے۔ میں پیرس یونیورسٹی میں تھا، تو ایک عیسائی ہم جماعت نے ایک دن مجھ سے کہا کہ مسلمان ابھی تک حروف مقطعات کو نہیں سمجھ سکے۔ میں بتاتا ہوں کہ یہ کیا چیز ہے؟ وہ موسیقی کا ماہر تھا، کہنے لگا کہ یہ گانے کی جو لے اور دھن وغیرہ ہوتی ہے ان کی طرف اشارہ ہے۔ کہنے کا منشا یہ ہے کہ لوگ حروف مقطعات کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ اپنی حد تک میں کہہ سکتا ہوں مجھے اس کے متعلق کوئی علم نہیں ہے۔ سوائے ایک چیز کے اور وہ یہ ہے کہ ایک حدیث میں کچھ اشارہ ملتا ہے کہ ایک دن کچھ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور پوچھا کہ تمہارا دین کب تک رہے گا؟ کم و بیش اسی مفہوم کے الفاظ انہوں نے ادا کیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؟ “الم” تو انہوں نے کہا اچھا تمہارا دین الف (١) ل(٣۰) اور م(٤۰) یعنی اکہتر سال رہے گا الحمد للہ اکہتر سال بعد تمہارا دین ختم ہو جائے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ پر “الر” اور “المر” بھی نازل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا الر ٢٣١ سال المرا ٢٧ سال۔ پھر آپ نے فرمایا کہ مجھ پر فلاں فلاں لفظ بھی نازل ہوا ہے مثلاً لحم عسق وغیرہ۔ یہاں تک کہ یہودیوں نے کہا کہ ہمیں کچھ سمجھ نہیں آتا اور چلے گئے ہوسکتا ہے کہ انہیں پریشان کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا جواب دیا ہو۔ لیکن اس میں اس بات کی طرف اشارہ بھی ملتا ہے کہ حروف کی گویا عددی قیمت ہے۔ جس طرح لوگ واقف ہیں کہ الف کے ایک، ب کے دو، ج کے تین اور د کے چار عدد مقرر ہیں اسی طرح عربی زبان میں اٹھائیس حروف ہیں۔ ان سے بہت ہی مکمل طریقے سے ایک ہزار تک لکھ سکتے ہیں تاکہ ہندسہ لکھنے میں اگر کوئی غلط فہمی پیدا ہو تو حروف کے ذریعے اسے دور کیا جاسکے۔ میں نے سنا ہے کہ سنسکرت میں بھی یہ طریقہ موجود ہے لیکن سنسکرت میں حروف تہجی ٢٨ سے کہیں زیادہ ہیں اور اس میں ایک سو مہاسنکھ تک لکھ سکتے ہیں۔ بہر حال ایک ہزار ہماری ضرورتوں کے لیے کافی ہے۔ یہ تھا حروف مقطعات کے متعلق میری معلومات کا خلاصہ۔ میں معذرت چاہتا ہوں کہ اس سے زیادہ میں آپ کو کوئی معلومات فراہم نہیں کرسکتا۔