سورۃ العصر : زمانہ نزول، موضوع اور مضمون - مولانا سید ابوالاعلی مودودی ؒ


نام :  پہلی آیت کے لفظ العصر کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے۔

زمانۂ نزول :


اگرچہ مجاہد، قتادہ اور مقاتل نے اسے مدنی کہا ہے، لیکن مفسرین کی عظیم اکثریت اسے مکی قرار دیتی ہے اور اس کا مضمون یہ شہادت دے رہا ہے کہ یہ مکہ کے بھی ابتدائی دور میں نازل ہوئی ہوگی جب اسلام کی تعلیم کو مختصر اور انتہائی دل نشین فقروں میں بیان کیا جاتا تھا، تاکہ سننے والے ایک دفعہ ان کو سن کر بھولنا بھی چاہیں تو نہ بھول سکیں، اور وہ آپ سے آپ لوگوں کی زبانوں پر چڑھ جائیں ۔

موضوع اور مضمون :


یہ سورت جامع اور مختصر کلام کا بےنظیر نمونہ ہے۔ اس کے اندر چند جچے تلے الفاظ میں معنی کی ایک دنیا بھر دی گئی ہے جس کو بیان کرنے کا حق ایک پوری کتاب میں بھی مشکل سے ادا کیا جا سکتا ہے۔ اس میں بالکل دو ٹوک طریقے سے بتا دیا گیا ہے کہ انسان کی فلاح کا راستہ کون سا ہے اور اس کی تباہی و بربادی کا راستہ کون سا۔ امام شافعی نے بہت صحیح کہا ہے کہ اگر لوگ اس سورت پر غور کریں تو یہی ان کی ہدایت کے لیے کافی ہے۔ صحابۂ کرام کی نگاہ میں اس کی اہمیت کیا تھی، اس کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن حصن الدارمی ابو مدینہ کی روایت کے مطابق اصحاب رسول میں سے جب دو آدمی ایک دوسرے سے ملتے تو اس وقت تک جدا نہ ہوتے جب تک ایک دوسرے کو سورۃ عصر نہ سنا لیتے حوالہ طبرانی۔