قرآن حکیم کا طریقہ استدلال ۔ مولانا ابوالکلام آزاد ؒ

"قرآن حکیم کے دلائل و براہین پر غور کرتے ہوئے یہ اصل ہمیشہ پیش نظر رکھنی چاہیے کہ اس کے استدلال کا طریقہ منطقی بحث و تقریر کا طریقہ نہیں ہے جس کے لیے چند در چند مقدمات کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر اثبات مدعا کی شکلیں ترتیب دینی پڑتی ہیں بلکہ وہ ہمیشہ براہ راست تلقین کا قدرتی اور سیدھا سادھا طریقہ اختیار کرتا ہے۔ 
12 صدی عیسویں کے اندلس میں لکھاگیا قرآن کا ایک صفحہ  

عموماً اس کے دلائل اس کے اسلوب بیان و خطاب میں مضمر ہوتے ہیں۔ وہ یا تو کسی مطلب کے لیے اسلوب خطاب ایسا اختیار کرتا ہے کہ اسی سے استدلال کی روشنی نمودار ہوجاتی ہے۔ یا پھر کسی مطلب پر زور دیتے ہوئے کوئی ایک لفظ ایسا بول جاتا ہے کہ اس کی تعبیر ہی میں اس کی دلیل بھی موجود ہوتی ہے اور خود بخود مخاطب کا ذہن دلیل کی طرف پھر جاتا ہے۔ چنانچہ اس کی ایک واضح مثال یہی صفت ربوبیت (سورہ فاتحہ کی آیت : " رب العالمین "کی طرف اشارہ ہے )  کا جابجا استعمال ہے۔ جب وہ خدا کی ہستی کا ذکر کرتا ہوا اسے رب کے لفظ سے تعبیر کرتا ہے تو یہ بات کہ وہ رب ہے جس طرح اس کی ایک صفت ظاہر کرتی ہے اسی طرح اس کی دلیل بھی واضح کردیتی ہے۔ وہ رب ہے اور یہ واقعہ ہے کہ اس کی ربوبیت تمہیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے اور خود تمہارے دل کے اندر گھر بنائے ہوئے ہے۔ پھر کیونکر تم جرات کرسکتے ہو کہ اس کی ہستی سے انکار کرو؟ وہ رب ہے اور رب کے سوا کون ہوسکتا ہے جو تمہاری بندگی ونیاز کا مستحق ہو؟


چنانچہ قرآن کے وہ تمام مقامات جہاں اس طرح کے مخاطبات ہیں کہ ’’ یا ایہا الناس اعبدوا ربکم۔ اعبدوا اللہ ربی و ربکم۔ ان اللہ ربی و ربکم فاعبدوہ۔ ذلکم اللہ ربکم فاعبدوہ۔ ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ وانا ربکم فاعبدون۔ قل اتحاجوننا فی اللہ؟ وھو ربنا وربکم‘‘ وغیرہ۔۔"

 تو انہیں مجرد امر و خطاب ہی نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ وہ خطاب و دلیل دونوں ہیں کیونک "رب " کے لفظ نے برہان ربوبیت کی طرف خود بخود رہنمائی کردی ہے۔ افسوس ہے کہ ہمارے مفسروں کی نظر اس حقیقت پر نہ تھی کیونکہ منطقی استدلال کے استغراق نے انہیں قرآن کے طریق استدلال سے بے پروا کردیا تھا۔

 نتیجہ یہ نکلا کہ ان مقامات کے ترجمہ وتفسیر میں قرآن کے اسلوب بیان کی حقیقی روح واضح نہ ہوسکی اور استدلال کا پہلوطرح طرح کی توجیہات میں گم ہوگیا" (1)

------------------------------------------------------------
1- ( ترجمان القرآن ، تفسیر سورۃ الفاتحۃ )