مشرکین عرب اور اہل کتاب سے الگ الگ معاملہ کیوں کیا گیا ؟

رسول اللہ کے خلاف جارحیت کرنے والے مشرکین (بنواسماعیل ) بھی تھے اور اہل کتاب (بنواسرائیل) بھی۔ مگر دونوں کے ساتھ الگ الگ معاملہ کیا گیا۔ مشرکین کے ساتھ جنگ یا اسلام کا اصول اختیار کیا گیا۔ مگر اہل کتاب کے لیے حککم ہوا کہ اگر وہ جزیہ (سیاسی اطاعت) پر راضی ہوجائیں تو انہیں چھوڑ دو۔

 اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ مشرکین رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصلاً مخاطب تھے اور اہل کتاب تبعاً۔ 

اللہ کی سنت یہ ہے کہ جس قوم پر پیغمبر کے ذریعہ براہ راست دعوت پہنچائی جاتی ہے اس سے اتمام حجت کے بعد زندگی کا حق چھین لیا جاتا ہے، 

ٹھیک ویسے ہی جیسے کسی ریاست میں ایک شخص کے باغی ثابت ہونے کے بعد اس سے زندگی کا حق چھین لیا جاتا ہے۔ مگر جہاں تک دوسرے گروہوں کا تعلق ہے ان کے ساتھ وہی سیاسی معاملہ کیا جاتا ہے جو عام بین اقوامی اصول کے مطابق درست ہو ۔