101۔ سورۃ القارعۃ : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ ۔ مولانا امین احسن اصلاحی

 سورہ کا مضمون اور ترتیب بیان

اس سورۃ میں یہ حقیقت سمجھائی گئی ہے کہ جس قیامت سے ڈرایا جا رہا ہے۔ اس وقت اگرچہ کسی کو نہیں معلوم لیکن اس کا آنا یقینی ہے۔ جس طرح کوئی اچانک آ کر دروازے پر دستک دیتا ہے اسی طرح وہ اچانک آ دھمکے گی۔ دانش مندی کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا کھٹکا ہر وقت لگا رہے۔ اس دن کسی کے پاس کوئی قوت و جمعیت نہیں ہوگی۔ لوگ قبروں سے اس طرح پراگندہ نکلیں گے جس طرح برسات میں پتنگے نکلتے ہیں۔ ہر ایک پر نفسی نفسی کی حالت طاری ہوگی۔ کوئی بھی کسی دوسرے کی مدد کر سکنے کی پوزیشن میں نہ ہوگا۔ اس دن قلعے، مورچے، حصار تو درکنار پہاڑوں کا حال یہ ہوگا کہ وہ دھنکی ہوئی اون کی مانند ہوجائیں گے۔ اس دن صرف نیک عمل ہی کام آنے والا بنے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنی میزان عدل قائم کرے گا۔ جس کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگا وہ جنت کے عیش جاوداں میں ہوگا اور جس کی بدیوں کا پلڑا بھاری ہوگا وہ دوزخ کے کھڈ میں بھڑکتی آگ کے اندر پھینک دیا جائے گا ۔