86۔ سورۃ الطارق : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

ا۔ سورۃ کا عمود اور سابق سورۃ سے تعلق
یہ سورۃ سابق سورۃ کی توام ہے۔ دونوں کا عمود بالکل ایک ہے۔ صرف اسلوب بیان اور نہج استدلال الگ الگ ہیں۔ تمہید اور خاتمہ کے پہلو سے بھی دیکھئے تو دونوں میں حیرت انگیز مشابہت پائی جاتی ہے۔ آفاق و انفس کے شواہد اور خالق کائنات کی صفات کی روشنی میں یہ حقیقت ان میں مبرہن فرمائی گئی ہے کہ قرآن جس روز جزاء و سزا سے ڈرا رہا ہے اس کو ہنسی مسخری نہ سمجھو۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے۔ اس کے ظہور میں جو دیر ہو رہی ہے تو اس کو تکذیب کا بہانہ نہ بنائو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لئے ڈھیل ہے کہ اس کی حجت تمام ہوجائے اور تم اپنا پیمانہ اچھی طرح بھر لو۔ خدا کی تدبیر نہایت محکم ہوتی ہے اس وجہ سے وہ سرکشوں کو پکڑنے میں عجلت نہیں کرتا۔ لیکن جب پکڑتا ہے تو کوئی اس کے پنجۂ عذاب سے چھوٹ نہیں سکتا ۔
ب۔ سورۃ کے مطالب کا تجزیہ
سورہ کے مطالب کی ترتیب اس طرح ہے :
(١۔ ٤) آسمان اور اس کے ستاروں کی شہادت اس بات پر کہ خدا کی نگاہوں سے کوئی چیز بھی اوجھل نہیں۔ اس نے ہر جان پر پہرے بٹھا رکھے ہیں۔ جن ہوں یا انسان سب کی نگرانی ہو رہی ہے۔ وہ جس کو جب چاہے پکڑ سکتا اور سزا دے سکتا ہے کوئی اس کے قابو سے باہر نہیں ہے۔
(٥۔ ٨) منکرین قیامت کو اس حقیقت پر غور کرنے کی دعوت کہ انسا ن کی خلقت کسی ایسے نایاب جوہر سے نہیں ہوئی ہے جو خدا کی دسترس سے باہر ہو بلکہ وہ پانی کی ایک بوند سے پیدا ہوتا ہے جو اسی کے اندر سے نکلتی ہے۔ جب اسی کے اندر سے ٹپکی ہوئی ایک بوند کو اللہ تعالیٰ اپنی صنعت گری سے انسان بنا دینے پر قادر ہے تو اس کو دوبارہ پیدا کرنے اور اٹھا کھڑے کرنے سے کیوں عاجز رہ جائے گا !
(٩۔ ١٠) اس حقیقت کا اظہار کہ خدا ہر ایک کے ہر قول و فعل بلکہ دلوں کے بھیدوں اور پس پردہ رازوں سے بھی اچھی طرح باخبر ہے۔ ایک دن سارے راز پرکھے اور جانچے جائیں گے۔ اس دن کسی کے پاس نہ اس کی اپنی کوئی قوت و جمعیت ہوگی جو اس کے کام آسکے اور نہ کسی کی سعی و سفارش اس کو کچھ نفع پہنچانے والی بنے گی ۔
(١١۔ ١٤) ایک عام آفاقی شہادت کا حوالہ اس امر کے حق میں کہ قرآن جس قیامت سے ڈرا رہا ہے وہ کوئی ہنسی مسخری کی چیز نہیں ہے بلکہ یہ ایک حقیقت ہے جو پیش آ کے رہے گی۔ لوگوں کو چاہئے کہ اس کے لئے تیاری کریں نہ کہ اس کا مذاق اڑائیں ۔
(١٥۔ ١٧) پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی کہ مخاطبین تمہاری تکذیب کے لئے جو جو چالیں چل رہے ہیں اس سے مایوس نہ ہو بلکہ ان کو ابھی کچھ دن مہلت دو۔ تمہارے رب نے ان کے لئے استدراج کا جو دام بچھایا ہے یہ اس میں پھنس چکے ہیں۔ ان کا انجام اب ان کے سامنے آیا ہی چاہتا ہے ۔