85۔ سورۃ البروج : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

ا۔ سورۃ کا زمانۂ نزول اور مضمون
یہ سورۃ دعوت کے اس دور میں نازل ہوئی جب کفار قریش اول اول اسلام لانے والوں کو اس غصہ میں ہر قسم کے مظالم کا تختۂ مشق بنائے ہوئے تھے کہ انہوں نے آبائی دین چھوڑ کر یہ نیا دین کیوں اختیار کرلیا ؟ ان کو اس میں آگاہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ اس ظلم و ستم سے باز نہ آئے تو بہت جلد خدا کی ایسی سخت پکڑ میں آجائیں گے جس سے کبھی نہ چھوٹ سکیں گے۔ ساتھ ہی مظلوم مسلمانوں کو تسلی دی گئی ہے کہ ان مظالم سے وہ ہراساں نہ ہوں بلکہ دین حق پر جمے رہیں۔ حالات بظاہر کتنے ہی نامساعد ہوں لیکن جس رب پر وہ ایمان لائے ہیں وہ ہر چیز پر قادر ہے، اس کے ارادوں میں کوئی بھی مزاحم نہیں ہوسکتا۔ آخر میں کفار کو یہ تنبیہ بھی فرما دی گئی ہے کہ اس قرآن کو، جو اس کو اس خطرے سے آگاہ کر رہا ہے، سحر و نجوم اور کہانت و شاعری کے قسم کی کوئی چیز نہ سمجھیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ کلام ہے اور اس کا منبع لوح محفوظ ہے۔ اس کی ہر بات پوری ہو کے رہے گی ۔
ب۔ سورۃ کے مطالب کا تجزیہ
سورہ کے مطالب کی ترتیب اس طرح ہے :
(١۔ ٤) برجوں والے آسمان اور روز قیامت کی قسم اس بات پر کہ قیامت شدنی ہے اور ان لوگوں کے لئے ابدی تباہی ہے جو جہنم کے گڑھوں میں پھینکے جائیں گے ۔
(٥۔ ١١) جو اہل ایمان اس بنا پر ستائے گئے کہ آسمان و زمین کے رب پر ایمان لائے ان کی دادرسی کا وعدہ اور جنت کی بشارت بشرطیکہ ان مظالم کے باوجود اپنے ایمان پر ثابت قدیم رہے۔ ساتھ ہی ان ظالموں کو عذاب کی وعید جنہوں نے مسلمانوں کو ستایا اور اس جرم سے توبہ کی توفیق انہیں حاصل نہیں ہوئی ۔
(١٢۔ ١٦) ظالموں کے لئے خدا کی پکڑ کی بے پناہی اور اس جرم سے توبہ کرنے والوں کے لئے اس کی رحمت و مغفرت کی وسعت کا بیا ن، صفات جلال و جمال کی روشنی میں ۔
(١٧۔ ١٨) ماضی کی بعض جبار قوموں کی طرف اشارہ جو اہل ایمان پر اسی طرح کے مظالم کی مرتکب ہوئیں جس کے مرتکب قریش ہو رہے تھے اور جس کی پاداش میں وہ خدا کی پکڑ میں آگئیں ۔
(١٩۔ ٢٢ ) قریش کی بدبختی پر افسوس کہ وہ قرآن کے انذار کی تکذیب پر اڑے ہوئے اور نشۂ اقتدار میں مست ہیں۔ حالانکہ یہ انذار ایک حقیقت ہے جس سے مفر نہیں۔ وہ خدا کی گرفت سے باہر نہیں ہیں۔ اس نے ہر طرف سے ان کا احاطہ کر رکھا ہے۔ قرآن کوئی شاعری اور کہانت کے قسم کی چیز نہیں ہے، جیسا کہ انہوں نے گمان کر رکھا ہے، بلکہ یہ نہایت ہی اشرف و اعلیٰ کلام ہے جو خدا نے اتارا ہے اور اس کا سرچشمہ لوح محفوظ ہے ۔