99۔ سورۃ الزلزال : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ ۔ مولانا امین احسن اصلاحی

ا۔سورہ کا مضمون اور ترتیب بیان
اس سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے یہ حقیقت واضح فرمائی ہے کہ ایک ایسا دن لازماً آنے والا ہے جس دن انسان کی کوئی چیز بھی ڈھکی چھپی نہیں رہ جائے گی بلکہ اس کی جزا یا سزائے پائے گا۔ اس دن ہر شخص اپنے اعمال سے متعلق خود جواب دہ ہوگا۔ کوئی دوسرا نہ اس کا حامی و مددگار ہوگا اور نہ کوئی اس کا سفارشی بنے گا ۔

اس مدعا کو واضح کرنے کے لئے پہلے اس ہلچل کی تصویر کھینچی گئی ہے جو قیامت کے دن اس زمین میں برپا ہوگی اور جس کے نتیجے میں وہ سب کچھ باہر آجائے گا جو اس کے اندر مدفون ہے۔ پھر وہ اللہ تعالیٰ کے ایماء سے اپنی ساری کہانی کہہ سنائے گی تاکہ انسان پر اچھی طرح واضح ہوجائے کہ اس نے اس کے اندر کہا کہاں کیا کچھ چھپایا اور کیا کیا کہا اور کیا ہے۔ اس کے بعد ہر ایک اپنی نیکی بھی دیکھے گا، اگر اس نے کوئی نیکی کی ہوگی اگرچہ وہکتنی ہی حقیر ہوا اور وہ برائی بھی دیکھے گا جس کا وہ مرتکب ہوا ہوگا اگرچہ وہ برائی کتنی ہی چھوٹی ہو ۔

پچھلی سورتوں کے مطالب اگر ذہن میں محفوظ ہیں تو اس سورۃ کے انذار کی اہمیت کا اندازہ کرنے میں کچھ زحمت نہیں ہوگی۔ قیامت کے باب میں منکرین کے بڑے مغالطے تین تھے ایک یہ کہ یہ زمین و آسمان بھلا درہم برہم کس طرح ہو سکتے ہیں ؟ دوسرا یہ کہ انسان کے تمام اقوال و افعال کا بھلائی کو احاطہ کرسکتا ہے کہ ان کا حساب کرنے بیٹھے ؟ تیسرا یہ کہ اگر یہ باتیں ممکن بھی فرض کرلی جائیں جب بھی خود ان کے لئے کوئی اندیشہ نہیں ہے، ان کے شرکاء اپنے سفارش سے ان کو ہر آفت سے بچا لیں گے اور ان کو خدا کے ہاں بڑے بڑے درجے دلوائیں گے۔ اس سورۃ میں ان کے ان تینوں مغالطوں پر ضرب لگائی گئی ہے ۔