قرآنی تمثیلات و تشبیہات (3/3)

دنیا کی زندگی کی مثال : 

اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ ۖ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا ۖ وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّـهِ وَرِضْوَانٌ ۚ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴿الحدید:  ٢٠﴾ 

قرآنی تمثیلات 
خوب جان لو کہ یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل اور دل لگی اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بارش ہو گئی تو اس سے پیدا ہونے والی نباتات کو دیکھ کر کاشت کار خوش ہو گئے پھر وہی کھیتی پک جاتی ہے اور تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہو گئی پھر وہ بھس بن کر رہ جاتی ہے اِس کے برعکس آخرت وہ جگہ ہے جہاں سخت عذاب ہے اور اللہ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی ہے دنیا کی زندگی ایک دھوکے کی ٹٹی کے سوا کچھ نہیں۔

عظیم حادثہ! کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟ تم کیا جانو کہ وہ عظیم حادثہ کیا ہے؟ وہ دن جب لوگ بِکھرے ہوئے پروانوں کی طرح اور پہاڑ رنگ برنگ کے دُھنکے ہوئے اُون کی طرح ہوں گے۔ پھر جس کے پلڑے بھاری ہوں گے وہ دل پسند عیش میں ہوگا، اور جس کے پلڑے ہلکے ہوں گے اس کی جائے قرار گہری کھائی ہوگی۔ اور تمہیں کیا خبر کہ وہ کیا چیز ہے؟ بھڑکتی ہوئی آگ۔



نیک اور بد نصیب عورتوں کی مثال : 

ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوا امۡرَاَتَ نُوۡحٍ وَّ امۡرَاَتَ لُوۡطٍ ؕ کَانَتَا تَحۡتَ عَبۡدَیۡنِ مِنۡ عِبَادِنَا صَالِحَیۡنِ فَخَانَتٰہُمَا فَلَمۡ یُغۡنِیَا عَنۡہُمَا مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا وَّ قِیۡلَ ادۡخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِیۡنَ ﴿۱۰﴾ 

وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوا امۡرَاَتَ فِرۡعَوۡنَ ۘ اِذۡ قَالَتۡ رَبِّ ابۡنِ لِیۡ عِنۡدَکَ بَیۡتًا فِی الۡجَنَّۃِ وَ نَجِّنِیۡ مِنۡ فِرۡعَوۡنَ وَ عَمَلِہٖ وَ نَجِّنِیۡ مِنَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾ وَ مَرۡیَمَ ابۡنَتَ عِمۡرٰنَ الَّتِیۡۤ اَحۡصَنَتۡ فَرۡجَہَا فَنَفَخۡنَا فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِنَا وَ صَدَّقَتۡ بِکَلِمٰتِ رَبِّہَا وَ کُتُبِہٖ وَ کَانَتۡ مِنَ الۡقٰنِتِیۡنَ ﴿ التحریم : ۱۰- ۱۲﴾ 

اللہ کافروں کے معاملہ میں نوح ؑ اور لُوط ؑ کی بیویوں کو بطور مثال پیش کرتا ہے ۔ وہ ہمارے دو صالح بندوں کی زوجیّت میں تھیں ، مگر انہوں نے اپنے ان شوہروں سے خیانت کی اور وہ اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ بھی نہ کام آسکے۔ دونوں سے کہہ دیا گیا ہے کہ جاوٴ آگ میں جانے والوں کے ساتھ تم بھی چلی جاوٴ۔

 اور اہلِ ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی” اے میرے ربّ ، میرے لیے اپنے ہاں جنّت میں ایک گھر بنادے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے۔“ اور عمران کی بیٹیمریم کی مثال دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تھی، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے رُوح پھُونک دی ، اور اُس نے اپنے ربّ کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں میں سے تھی۔

قرآن کی دعوت سے فراراختیار کرنے والا منکرآخرت کی مثال : 

 فَمَا لَہُمۡ عَنِ التَّذۡکِرَۃِ مُعۡرِضِیۡنَ ﴿ۙ۴۹﴾ کَاَنَّہُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَۃٌ ﴿ۙ۵۰﴾ فَرَّتۡ مِنۡ قَسۡوَرَۃٍ ﴿ؕ۵۱﴾ بَلۡ یُرِیۡدُ کُلُّ امۡرِیًٔ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّؤۡتٰی صُحُفًا مُّنَشَّرَۃً ﴿ۙ۵۲﴾ کَلَّا ؕ بَلۡ لَّا یَخَافُوۡنَ الۡاٰخِرَۃَ ﴿ؕ۵۳﴾ کَلَّاۤ اِنَّہٗ تَذۡکِرَۃٌ ﴿ۚ۵۴﴾ فَمَنۡ شَآءَ ذَکَرَہٗ ﴿ؕ۵۵﴾ وَ مَا یَذۡکُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ؕ ہُوَ اَہۡلُ التَّقۡوٰی وَ اَہۡلُ الۡمَغۡفِرَۃِ ﴿المدثر : ۵۰- ۵۶﴾

آخر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ اِس نصیحت سے مُنہ موڑ رہے ہیں گویا یہ خبگلی گدھے ہیں جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں۔ بلکہ اِن میں سے تو ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ اُس کے نام کُھلے خط بھیجے جائیں۔ ہر گز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ یہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے۔ ہر گز نہیں،یہ تو ایک نصیحت ہے، اب جس کا جی چاہے اس سبق حاصل کرلے۔ اور یہ کوئی سبق حاصل نہ کریں گے اِلّا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے۔ وہ اس کا حق دار ہے کہ اُس سے تقویٰ کیا جائے اور وہ اس کا اہل ہے کہ ﴿تقویٰ کرنے والوں کو﴾ بخش دے۔

اللہ کی آزمائش کی مثال : 

اِنَّا بَلَوۡنٰہُمۡ کَمَا بَلَوۡنَاۤ اَصۡحٰبَ الۡجَنَّۃِ ۚ اِذۡ اَقۡسَمُوۡا لَیَصۡرِمُنَّہَا مُصۡبِحِیۡنَ ﴿ۙ۱۷﴾ وَ لَا یَسۡتَثۡنُوۡنَ ﴿۱۸﴾ فَطَافَ عَلَیۡہَا طَآئِفٌ مِّنۡ رَّبِّکَ وَ ہُمۡ نَآئِمُوۡنَ ﴿۱۹﴾ فَاَصۡبَحَتۡ کَالصَّرِیۡمِ ﴿ۙ۲۰﴾ فَتَنَادَوۡا مُصۡبِحِیۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾ اَنِ اغۡدُوۡا عَلٰی حَرۡثِکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰرِمِیۡنَ ﴿۲۲﴾ فَانۡطَلَقُوۡا وَ ہُمۡ یَتَخَافَتُوۡنَ ﴿ۙ۲۳﴾ اَنۡ لَّا یَدۡخُلَنَّہَا الۡیَوۡمَ عَلَیۡکُمۡ مِّسۡکِیۡنٌ ﴿ۙ۲۴﴾ وَّ غَدَوۡا عَلٰی حَرۡدٍ قٰدِرِیۡنَ ﴿۲۵﴾

 فَلَمَّا رَاَوۡہَا قَالُوۡۤا اِنَّا لَضَآلُّوۡنَ ﴿ۙ۲۶﴾ بَلۡ نَحۡنُ مَحۡرُوۡمُوۡنَ ﴿۲۷﴾ قَالَ اَوۡسَطُہُمۡ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکُمۡ لَوۡ لَا تُسَبِّحُوۡنَ ﴿۲۸﴾ قَالُوۡا سُبۡحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیۡنَ ﴿۲۹﴾ فَاَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَلَاوَمُوۡنَ ﴿۳۰﴾ قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَاۤ اِنَّا کُنَّا طٰغِیۡنَ ﴿۳۱﴾ عَسٰی رَبُّنَاۤ اَنۡ یُّبۡدِلَنَا خَیۡرًا مِّنۡہَاۤ اِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا رٰغِبُوۡنَ ﴿۳۲﴾ کَذٰلِکَ الۡعَذَابُ ؕ وَ لَعَذَابُ الۡاٰخِرَۃِ اَکۡبَرُ ۘ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿ القلم : ۱۷- ۳۳﴾

ہم نے اِن ﴿اہلِ مکّہ﴾ کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب اُنہوں نے قسم کھائی کے صبح و سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے اور وہ کوئی استثنا ءنہیں کر رہے تھے۔ رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے ربّ کی طرف سے ایک بلا اُس باغ پر پھر گئی اور اُس کا ایسا حال ہو گیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو۔ صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پُکارا کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو۔ چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چُپکے چُپکے کہتے جاتے تھے کہ آج کو ئی مسکین تمہارے باغ میں نہ آنے پائے۔ وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ ﴿ پھل توڑنے پر ﴾ قادر ہیں۔

مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے” ہم راستہ بھُول گئے،۔۔۔۔نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے۔“ اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا”میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟ “ وہ پکار اُٹھے پاک ہے ہمارا ربّ ، واقعی ہم گنہگار تھے۔ پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا۔ آخر کو اُنہوں نے کہا”افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہو گئے تھے۔ بعید نہیں کہ ہمارا ربّ ہمیں بدلے میں اِس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے ربّ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔“ ایسا ہوتا ہے عذاب۔ اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے، کا ش یہ لوگ اُس کو جانتے۔


 قیامت کے روز انسان پر جو کچھ ہوگا اس کے ایک منظر کی مثال : 

اَلۡقَارِعَۃُ ۙ﴿۱﴾ مَا الۡقَارِعَۃُ ۚ﴿۲﴾ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا الۡقَارِعَۃُ ؕ﴿۳﴾ یَوۡمَ یَکُوۡنُ النَّاسُ کَالۡفَرَاشِ الۡمَبۡثُوۡثِ ۙ﴿۴﴾ وَ تَکُوۡنُ الۡجِبَالُ کَالۡعِہۡنِ الۡمَنۡفُوۡشِ ؕ﴿۵﴾ فَاَمَّا مَنۡ ثَقُلَتۡ مَوَازِیۡنُہٗ ۙ﴿۶﴾ فَہُوَ فِیۡ عِیۡشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ ﴿۷﴾ وَ اَمَّا مَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِیۡنُہٗ ۙ﴿۸﴾ فَاُمُّہٗ ہَاوِیَۃٌ ؕ﴿۹﴾ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا ہِیَہۡ ﴿ؕ۱۰﴾ نَارٌ حَامِیَۃٌ  (۱۱)  ﴿القارعۃ : ۱- ۱۱﴾
--------------