قیامت: روشنی، عدالت اور فیصلے کا دن (سورۃ الزمرآیات: 67-75 کے تناظر میں)

وہ دن! جس کا ذکر قرآن مجید میں ہے، مگر اس کی لرزش دلوں میں محسوس کی جا سکتی ہے۔ وہ دن جب وقت تھم جائے گا، زمین لرز اُٹھے گی، آسمان سمٹ جائیں گے، اور انسان—جو اپنے وجود کی عظمت پر نازاں تھا—اپنے رب کی عظمت کے سامنے مٹی کے ذرّے سے زیادہ کچھ نہ ہوگا۔

قرآن کہتا ہے:
"وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ..."
انہوں نے اللہ کو وہ عظمت نہ دی، جو دینی چاہیے تھی!
وہ جو تمام زمین کو اپنی مٹھی میں لے لیتا ہے،
وہ جو آسمانوں کو لپیٹ کر ایک ہاتھ میں تھام لیتا ہے،
وہ جو اپنے جلال میں یکتا ہے،
اور جس کا شریک بنانا سب سے بڑی جہالت ہے۔

پھر اچانک...
ایک صور پھونکا جاتا ہے۔ کائنات ساکت۔
زندگی کی ہر رمق بے ہوش۔
جاندار، بے جان ہو چکے۔
کوئی صدا، کوئی حرکت، کوئی سانس باقی نہیں۔

خاموشی۔

پھر ایک اور صور بجتا ہے۔
اور کائنات کی بند آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
ہر قبر پھٹتی ہے، ہر وجود اٹھتا ہے،
اور سب نظریں جمائے، کسی ان دیکھے منظر کو تکنے لگتی ہیں۔

زمین... وہی جس پر نافرمانی کے درخت اگے تھے،
آج رب کے نور سے چمک رہی ہے۔
اب وہ روشنی سورج کی نہیں،
وہ روشنی تو عدل کی ہے،
جس کے سائے میں کوئی جھوٹ چھپ نہیں سکتا۔

کتابیں کھلتی ہیں۔
نامۂ اعمال!
ہر لفظ لکھا ہوا، ہر خیال قید،
اور ہر عمل گواہوں کے ساتھ موجود۔

نبی اور شہداء پیش کیے جاتے ہیں۔
عدالت لگتی ہے—ایسی عدالت جس میں نہ سفارش ہے، نہ رشوت،
نہ تاخیر، نہ فریب۔

پھر منظر بدلتا ہے۔

وہ جنہوں نے رب کو جھٹلایا،
جو تکبر میں آسمانوں کو للکارتے تھے،
آج گروہ در گروہ، جھکے سروں کے ساتھ جہنم کی طرف ہنکالے جا رہے ہیں۔

فرشتے ان سے سوال کرتے ہیں:
"کیا تمہارے پاس رسول نہیں آئے تھے؟
کیا تمہیں تمہارے رب کی آیات سنائی نہ گئیں؟"

وہ جواب دیتے ہیں:
"آئے تھے! مگر ہم نے انکار کیا۔"
اب دروازے کھلتے ہیں۔
اور وہ آواز آتی ہے:
"ادخلوا أبواب جهنم..."
"داخل ہو جاؤ جہنم کے دروازوں میں، ہمیشہ کے لیے۔"

لیکن منظر کا دوسرا رُخ بھی ہے۔

وہ لوگ،
جو رب کے خوف سے راتوں کو جاگتے تھے،
جو آنسو بہا کر توبہ کرتے تھے،
جو دنیا کی چمک کو دھوکہ جانتے تھے—
آج وہ بھی گروہ در گروہ جنت کی طرف رواں ہیں۔

دروازے کھلتے ہیں،
اور ان کا استقبال ہوتا ہے:
"سلامٌ عليكم، طبتم..."
"سلام ہو تم پر، تم پاک ہو گئے، داخل ہو جاؤ۔"

وہ بے ساختہ پکار اٹھتے ہیں:
"الحمد لله الذي صدقنا وعده..."
"سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا!"

اب وہ جہاں چاہیں، جنت میں قیام کریں،
اپنی مرضی کی زمیں، اپنی پسند کا مقام،
جیسے مزدور کو اُس کی محنت کا بہترین صلہ ملتا ہے۔

اور پھر—عرش کے گرد فرشتے صف باندھے کھڑے ہیں،
تسبیح میں مشغول،
رب کی حمد کرتے،
اور وہ آخری صدا گونجتی ہے:
"الحمد لله رب العالمين"
"سب تعریف اللہ کے لیے ہے، جو تمام جہانوں کا رب ہے۔"

حاصل کلام

قیامت کا دن—سچ، روشنی، اور عدل کا دن ہے۔
یہ دن زبانی دعووں کا نہیں، دلوں کی حقیقت کا دن ہے۔
یہ دن محض خوف سے نہیں، امید سے بھی بھرپور ہے۔

ہم سب اس سفر کے راہی ہیں...
منزل کا انتخاب ہمارے اعمال سے طے ہونا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 آیات (سورۃ الزمر 67-75) 

آیت  67 : وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌۭ بِيَمِينِهِۦ ۚ سُبْحَـٰنَهُۥ وَتَعَـٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ "اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی جیسا کہ اُس کی قدر کرنے کا حق تھا، حالانکہ قیامت کے دن ساری زمین اُس کی مٹھی میں ہوگی، اور آسمان اُس کے دستِ راست میں لپٹے ہوں گے۔ پاک ہے وہ اور بلند ہے اُن سب باتوں سے جو یہ لوگ اُس کے ساتھ شریک کرتے ہیں۔"

آیت 68: وَنُفِخَ فِى ٱلصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَمَن فِى ٱلْأَرْضِ إِلَّا مَن شَآءَ ٱللَّهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمۡ قِيَـٰمٌۭ يَنظُرُونَ

"اور صور میں پھونکا جائے گا تو جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب بے ہوش ہو جائیں گے، سوائے اُن کے جنہیں اللہ چاہے، پھر ایک اور بار صور میں پھونکا جائے گا، تو فوراً وہ سب اٹھ کھڑے ہوں گے، دیکھتے ہوئے۔"

آیت 69: وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ۝69

ترجمہ:
اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی، اور نامۂ اعمال رکھے جائیں گے، اور نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا، اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا، اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔

آیت 70:وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا يَفْعَلُونَ۝70

ترجمہ: اور ہر جان کو اس کے کیے کا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور وہ جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے تھے۔

آیت 71:وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَـٰذَا ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَلَـٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ۝71

ترجمہ: اور جن لوگوں نے کفر کیا، انہیں گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکا جائے گا، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچیں گے، تو اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے، اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے: "کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے تھے جو تمہیں تمہارے رب کی آیات سناتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے؟" وہ کہیں گے: "ہاں، آئے تھے، مگر عذاب کا وعدہ کافروں پر سچا ہو چکا ہے۔"

آیت 72:قِيلَ ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ۝72

ترجمہ:کہا جائے گا: "جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ، ہمیشہ اس میں رہنے کے لیے!" پس تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا بہت برا ہے۔

آیت 73:وَسِيقَ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَامٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوهَا خَالِدِينَ۝73

ترجمہ:اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے، وہ جنت کی طرف گروہ در گروہ لے جائے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچیں گے، اور اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے، اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے: "سلام ہو تم پر! تم پاکیزہ ہو، سو جنت میں داخل ہو جاؤ ہمیشہ کے لیے۔"

آیت 74:وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ ۖ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ۝74

ترجمہ:اور وہ کہیں گے: "تمام تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اور ہمیں اس زمین (جنت) کا وارث بنایا کہ ہم جنت میں جہاں چاہیں رہائش اختیار کریں۔" پس بہترین بدلہ ہے عمل کرنے والوں کے لیے۔

آیت 75:وَتَرَى الْمَلَائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَقِيلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۝75

ترجمہ:اور تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش کے گرد حلقہ باندھے ہوئے ہیں، اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کر رہے ہیں، اور لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا، اور کہا جائے گا: "تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔"