56۔ سورۃ الواقعہ : تعارف، مضامین و مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

ا۔سورہ کا عمود اور سابق سورتوں سے تعلق

یہ اس گروپ کی ساتویں سورۃ ہے جس پر گروپ کی مکی سورتیں تمام ہوئیں۔ اس میں اس ساری بحث کا خلاصہ سامنے رکھ دیا ہے جو جزاء و سزا سے متعلق، سورۃ ق سے لیکر سورۂ رحمن تک ہوئی ہے۔ پچھلی سورتوں میں اس موضوع کے تمام اطراف، آفاق و انفس اور عقل و فطرت کے دلائل کی روشنی میں، زیر بحث آئے ہیں، اس سورۃ میں دلائل کی وضاحت کے بجائے اصل نتیجہ سے قریش کے متکبرین کو آگاہ فرمایا گیا ہے کہ قیامت ایک امرشدنی ہے جس میں ذرا شبے کی گنجائش نہیں ہے۔ تمہیں لازماً ایک ایسے جہان سے سابقہ پیش آنے والا ہے جس میں عزت و ذلت کے اقدار اور پیمانے ان اقدار اور پیمانوں سے بالکل مختلف ہوں گے جو اس جہان میں معروف ہیں۔ وہاں عزت و سرفرازی ان کے لیے ہوگی جنہوں نے اس دنیا میں ایمان اور عمل صالح کی کمائی کی ہوگی۔ وہ مقربین اور اصحاب الیمین کے درجے پائیں گے۔ جنت کی تمام کامرانیاں انہی کا حصہ ہوں گی رہے وہ جو اس دنیا کو سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں اور اسی کے عشق میں مگن ہیں وہ اصحاب الشمال میں ہوں گے اور ان کو دوزخ کے ابدی عذاب سے سابقہ پیش آئے گا ۔

ب۔ سورۃ کے مطالب کا تجزیہ


(١۔۔ ١)۔ قیامت ایک مرشدنی ہے۔ اس کے واقع ہونے میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے۔ وہ لوگوں کو ایمان و عمل صالح کی کسوٹی پر پرکھے گی اور کتنوں کو پست اور کتنوں کو بلند کرے گی۔ اس جانچ پر کھ کے نتیجہ میں اس دن لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے۔ ایک گروہ اصحاب الیمین کا ہوگا۔ دوسرا اصحاب الشمال کا اور تیسرا گروہ سابقون الاولون کا۔ (١١۔ ٢٦ ) اللہ تعالیٰ کے سب سے مقرب سابقون اولون ہوں گے۔ ان کو قرب الٰہی کو جو سرفرازیاں اور جنت کی جو نعمتیں حاصل ہوں گی ان کی تفصیل اور اس گروہ میں شامل ہونے والوں کے اوصاف کا بیان۔ (٢٧۔ ٤٠ ) دوسرے درجے میں اصحاب الیمین ہوں گ۔ ان کی جنت کی تفصیل اور اس گروہ میں شامل ہونے والوں کا بیا ن۔ (٤١۔ ٤٨ ) اصحاب الشمال کے انجام کا بیان اور ان کے بعض خاص جرائم کی طرف اشارہ جن کے سبب سے وہ اس انجام کی سزا اور ٹھہریں گے۔ (٤٩۔ ٧٤) قریش کے متکبرین کو خطاب کر کے یہ تنبیہ کہ اصحاب الشمال کا جو حشر بیان ہوا ہے یہی حشر تمہارا بھی ہونا ہے، اگر تم گمراہی اور تکذیب کی اس روش پر اڑے ہوئے ہو۔ اس ضمن میں بانداز اتمام حجت قیامت اور جزاء و سزا کے بعض بدیہی دلائل کی طرف اشارہ جن کا انکار صرف ہٹ دھرم ہی کرسکتے ہیں۔ (٧٥۔ ٩٦) قرآن کی عظمت اور شیطانی چھوت سے اس کے پاک اور بالاتر ہونے کا حوالہ اور قریش کو یہ تنبیہ کہ اس عظیم نعمت سے روگردانی کر کے اپنی شامت کو دعوت نہ دو۔ یہ کتاب جس انجام سے آگاہ کر رہی ہے وہ ایک حقیقت ہے۔ خوش قسمت ہیں وہ جو آج مقربین اور اصحاب الیمین کا درجہ حاصل کرنے کی جدوجہد کریں ورنہ یاد رکھیں کہ جو لوگ ان درجوں سے محروم رہے وہ اصحاب الشمال میں ہوں گے اور ان کا انجام نہایت درد ناک ہے ۔