63۔ سورۃ المنٰفقون : تعارف، مضامین و مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

ا۔ سورۃ کا عمود اور سابق سورۃ سے تعلق ۔
یہ سورۃ، سابق سورۃ الجمعۃ کے تکملہ اور تتمہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ سورۂ جمعہ کے آخر میں ان لوگوں کی کمزوری سے پردہ اٹھایا ہے جو مدعی تو تھے ایمان کے لیکن اپنے دنیو ی منافع اور کاروباری مصالح کے پھندوں میں اس طرح گرفتار تھے کہ کوئی تجارتی قافلہ آجاتا تو اس کو خبر پاتے ہی پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطبہ دیتے چھوڑ کر اس کی طرف بھاگ کھڑے ہوتے۔ اس سورۃ میں منافقین کے کردار سے بحث کی ہے کہ یہ ایمان کا کوئی مطالبہ پورا کرنے کا حوصلہ تو رکھتے نہیں لیکن یہ خواہش رکھتے ہیں کہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نظر میں ان کا بھرم قائم رہے۔ اس کے لیے انہوں نے یہ طریقہ کیا ہے کہ قسمیں کھا کھا کر پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ آپ کو اللہ کا رسول مانتے ہیں لیکن اللہ بھی قسم کھا کر کہتا ہے کہ یہ بالکل جھوٹے ہیں۔ انکے اعمال گواہ ہیں کہ یہ نہ اللہ پر ایمان رکھتے نہ رسول پر۔ یہ اپنی قسموں کو بطورڈھال استعمال کررہے ہیں اور ان کی آڑ میں اپنے نفاق کو چھپاتے ہیں۔ انہوں نے ایمان کی راہ میں جو قدم اٹھایا وہ مال و جان کی محبت میں پھنس کر واپس لے لیا اس وجہ سے اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی ہے اور اب وہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہوچکے ہیں ۔
ب۔ سورۃ کے مطالب کی تربیت
سورہ کے مطالب کی تربیت بالکل واضح ہے۔ اسکے پہلے رکوع میں جو آٹھ آیات پر مشتمل ہے۔ منافقین کے کردار سے بحث ہے جس میں ان کی اصل بیماری یہ بتائی گئی ہے کہ یہ دنیا کی محبت میں گرفتار ہیں۔ دوسرے رکوع میں صرف تین آیتیں ہیں جن میں مسلمانوں کو متنبہ فرمایا گیا ہے کہ وہ مال و اولاد کی محبت میں پھنس کر اللہ کی یاد سے غافل نہ ہوں۔ اگر آج انہوں نے اللہ کی راہ میں انفاق کر کے اپنے مال سے صحیح فائدہ نہ اٹھایا تو مہلت حیات گزر جانے کے بعد اپنی محرومی پر پچھتائیں گے اور یہ پچھتانا بالکل بے سود ہوگا۔ گویا پہلے رکوع میں مرض نفاق کے اصل سبب کی نشان دہی کی گئی ہے اور دوسرے میں اس سے مسلمانوں کو بچنے کی تاکید ہے ۔