84۔ سورۃ الانشقاق : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

ا۔ سورۃ کا عمود اور سابق سورۃ سے تعلق
اس سورۃ اور سابق سورۃ …… المطففین… میں نہایت واضح معنوی مشابہت موجود ہے۔ جزاء و سزا کے منکروں کو جس طرح اس میں متنبہ کیا گیا ہے اسی طرح اس سورۃ میں بھی اسی گروہ کو جھنجھوڑا گیا ہے۔ اس میں بیان فرمایا ہے کہ ایک ایسا دن لازماً آنا ہے جس میں اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے ایمان اور عمل کی بنیاد پر الگ الگ گروہوں میں تقسیم کرے گا، جو خدا کے فرمانبردار و نیکوکار ہوں گے وہ ابدی بادشاہی میں داخل ہوں گے اور جو نافرمان و نابکار ہوں گے وہ ابدی ذلت سے دوچار ہوں گے۔ اس سورۃ میں بھی لوگوں کا دو گروہوں میں تقسیم ہونا بیان ہوا ہے۔ ایک وہ جن کو ان کے اعمال نامے داہنے ہاتھ میں پکڑائے جائیں گے اور وہ ابدی کامیابی حاصل کریں گے دوسرے وہ جن کے اعمال نامے ان کے پیچھے ہی سے ان کے بائیں ہاتھ میں پکڑا دیئے جائیں گے اور وہ ابدی ذلت سے دوچار ہوں گے ۔
دونوں میں اصل مخاطب وہ مترفین و ارباب تنعم ہیں جو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اول تو جزاء و سزا کا کوئی دن آنے والا ہے نہیں اور ہے بھی تو ان کو جو عزت و سرفرازی یہاں حاصل ہے وہ وہاں بھی حاصل رہے گی۔ ان کو بتایا گیا ہے کہ انسان کی فطرت عدل کے شعور سے عاری نہیں ہے اور خالق نے یہ دنیا اندھیر نگری نہیں بنائی ہے، اس وجہ سے لازم ہے کہ ایک دن ایسا آئے جس میں نیکوں اور بدوں کے درمیان امتیاز ہو۔ اس دن وہ لوگ ہلاک ہوں گے جو اس بدیہی حقیقت کو پس پشت ڈال کر زندگی گزاریں گے ۔
استدلال کی بنیاد سابق سورۃ میں، جیسا کہ وضاحت ہوچکی ہے، انسانی فطرت پر ہے اور اس سورۃ میں، جیسا کہ آگے وضاحت ہوگی، آفاق کے بعض شواہد پر ۔
ب۔ سورۃ کے مطالب کا تجزیہ
سورہ میں مطالب کی ترتیب اس طرح ہے :
(١۔ ٥) ظہور قیامت کے وقت آسمان و زمین میں جو ہلچل برپا ہوگی اس کا اجمالی تذکرہ اور اس امر کی وضاحت کہ اس دن نہ آسمان کی مجال ہوگی کہ وہ اپنے رب کے حکم سے سرتابی کرسکے اور نہ زمین کی۔ دونوں اپنے رب کی بے چرن و چرا اطاعت کریں گے اور یہی ان کے لئے زیبا ہے۔ جب خدا نے ان کو پیدا کیا ہے تو ان پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی اطاعت کریں ۔
(٦۔ ١٥) انسان کو خطاب کر کے یہ تنبیہ کہ تجھے بھی کشاں کشاں اپنے رب سے ملنا اور اپنے انجام سے دوچار ہونا ہے۔ اس دن جن کے اعمال نامے ان کے داہنے ہاتھ میں پکڑائے جائیں گے وہ تو نہایت سستے چھوٹیں گے اور خوش خوش اپنے لوگوں سے ملیں گے۔ البتہ ان کی شامت ہے جنہوں نے اسی دنیا کو منز ل مقصود بنا لیا اور اصل منزل سے غفلت سے زندگی گزاری۔ ان کو ان کے اعمالنامے ان کے پیچھے ہی سے پکڑا دیئے جائیں گے۔ ان کے لئے ہر قدم پر ہلاکی ہی ہلاکی ہوگی ۔
(١٦۔ ٢١ ) اس کائنات کے بعض آثار کی شہادت اس بات پر کہ اس کی ہر چیز کے اندر ایک تدریج پائی جاتی ہے اور ہر چیز ہر لمحہ خدا کے قانون کی گرفت میں ہے۔ نسان بھی درجہ بدرجہ اپنے رب کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک دن اس کو اس سے دوچار ہونا ہے۔ اگر وہ قرآن کی اس بات کو نہیں مان رہا ہے تو یہ اس کی خرد باختگی ہے ۔

(٢٢۔ ٢٥ ) ان لوگوں کو وعید جو قرآن کی تکذیب پر اڑے ہوئے ہیں اور ان لوگوں کو بشارت جو اس کے انذار کی تصدیق کر کے ایمان وعمل صالح کی راہ پر چل پڑے ہیں ۔