94۔ سورۃ الشرح : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی

ا - سورۃ کا عمود اور سابق سورۃ سے تعلق

یہ سورۃ سابق سورۃ کی مثنٰی ہے۔ سورۃ ضحیٰ کے بعد یہ بغیر کسی تمہید کے اس طرح شروع ہوگئی ہے گویا سابق سورۃ میں جو مضمون الم یحدک یتیماً فاوی (الضحی 6:93) اور اس کے بعد آیات میں بیان ہوا ہے اسی کی اس میں تکمیل کر دی گئی ہے۔ بس اتنا فرق نظر آتا ہے کہ سابق سورۃ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے جن الطاف و عنایات کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تسلی کا ذریعہ بنایا ہے ان کا تعلق بعثت سے قبل یا ابتدائے بعثت کے دور سے ہے اور اس میں جن افضال و احسانات کا حوالہ دیا ہے وہ اس دور سے تعلق رکھتے ہیں جب آپ کی دعوت کا چرچا مکہ سے نکل کر عرب کے دوسرے گوشوں میں بھی پہنچ چکا ہے ۔

سابق سورۃ میں آپ کو یہ بشارت دی گئی کہ دعوت کے پہلو سے آپ کا مستقبل آپ کے ماضی اور حاضر سے بہت بہتر ہوگا، آپ اس وقت جن مشکلات سے دوچار ہیں وہ قانون قدرت کے مطابق آپ کی تربیت کے لئے ہیں وہ جلد دور ہوجائیں گی۔ اس سورۃ میں اس بشارت کی صداقت کے چند نمایاں شواہد کا حوالہ دے کر تاکید کے ساتھ آپ کو اطمینان دلایا گیا ہے کہ اللہ کی راہ میں آپ کو جو دشواری بھی پیش آئے گی اس کے پہلو بہ پہلو فیروز مندی بھی ہوگ ی بشرطیکہ آپ عزم و جزم کے ساتھ اس سے عہدہ برآ ہونے کا حوصلہ کریں ۔

ب - سورۃ کے مطالب کا تجزیہ

سورہ کے مطالب کی ترتیب میں کسی قسم کا الجھائو نہیں ہے اس دور میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس ذہنی پریشانی سے دوچار ہے اس کو دور کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو شرح صدر کی جس نعمت سے سرفراز فرمایا ہے پہلے اس کا حوالہ ہے اس کے بعد آپ کو اطمینان دلایا گیا ہے کہ جس طرح آپ نے اب تک دیکھا ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی نمودار ہوئی ہے اسی طرح آئندہ بھی آپ کی دعوت کے مراحل طے ہوں گے اور کسی مرحلے میں بھی یہ کام رکنے والا نہیں ہے۔ اس کے بعد تکمیل دعوت کی منزل کی طرف اشارہ اور اس مرحلہ کی کامرانیوں کے حصول کی تدبیر بتائی گئی ہے ۔