95۔ سورۃ التین : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ ۔ مولانا امین احسن اصلاحی

سورہ کا عمود، سابق سورۃ سے تعلق اور مطالب کی ترتیب

اس سورۃ کا عمود جزا و سزا کا اثبات ہے۔ اس کی تمہید یوں اٹھائی ہے کہ دنیا میں انبیائے کرام کی بعثت و دعوت کے جو اہم مراکز ہیں پہلے ان کا ذکر بصورت قسم یعنی بطور شہادت کیا اور اس کی روشنی میں یہ واضح فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین ساخت پر، نہایت اعلیٰ فطرت اور نہایت برتر صلاحیتوں کے ساتھ پیدا کیا ہے لیکن اس برتری کو قائم رکھنے اور ان اعلیٰ صلاحیتوں کو پروان چھڑانے کے لئے اس نے یہ سنت ٹھہرائی ہے کہ جو لوگ ایمان و عمل صالح کی راہ اختیار کریں گے اور اس راہ کی صعوبتوں کا عزم و حوصلہ کے ساتھ مقابلہ کریں گے تو وہ اپنی اس جدوجہد کا بھرپور صلہ پائیں گے۔ رہے وہ لوگ جو نفس پرستی اور تن آسانی کے باعث اس راہ کے عصبات کو پار کرنے اور اس کی صعوبتوں چھوڑ دے گا اور وہ بالآخر اس کھڈ میں گریں گے جو یہ راہ اختیار کرنے والوں کے لئے مقتدر ہے ۔

یہاں پچھلی دونوں توام سورتوں میں آیات (الم نشرح 5-94) کی تفسیر پر ایک نظر ڈال لیجیے۔ ان میں بھی ایک دوسرے پہلو سے یہی حقیقت واضح ہوجائے گا ۔
آخر میں اس حقیت کی طرف توجہ دلائی ہے کہ بندوں کے ستھ اللہ تعالیٰ کا یہ معاملہ بالکل حق و عدل پر مبنی ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ اس کی نظر میں نیک و بد دونوں یکساں ہیں حالانکہ یہ بات بالبداہت باطل ہے۔ جس خدا نے لوگوں کو نیکی اور بجدی کا شعور دیا ہے لازم ہے کہ وہ سب سے بڑھ کر نیک اور بد میں میں امتیاز کرنے والا اور ہر ایک کے ساتھ اس کے استحقاق کے مطابق معاملہ کرنے والا کرنے والا ہو ۔

آگے سورۃ عصر میں بھی یہی حقیقت ذرا مختلف الفاظ میں بیان ہوئی ہے۔ اس کو بھی سامنے رکھ لیجیے تو اس سورۃ کے رخ کو معین کرنے میں آسانی ہوگی۔ فرمایا ہے :

زمانہ شاہد ہے کہ انسان گھاٹے میں ہے مگر وہ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کی ۔(العصر :3-1-1-3)