96۔ سورۃ العلق : تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ ۔ مولانا امین احسن اصلاحی

ا - سورۃ کا عمود اور سابق سورۃ سے تعلق

یہ سورۃ سابق سورۃ … التین … کی مثنٰی ہے۔ دونوں کے عمود میں کوئی بنیادی فرق نہیں ہے۔ سابق سورۃ میں تاریخی شواہد اور فطرت انسانی کی اعلیٰ ساخت سے یہ حقیقت نمایاں فرمائی ہے کہ انسان کے لئے فلاح کی راہ یہ ہے کہ وہ ایمان اور عمل صالح کی زنگدی اختیار کرے۔ جو لوگ یہ راہ اختیار نہیں کرتے وہ بالآخر تباہی کے کھڈ میں گر کر کے رہتے ہیں اور اپنے اس انجام کے وہ خود ہی ذمہ دار ہوتے ہیں۔ اسی کلیہ کی روشنی میں اس سورۃ میں پیش اور ان کے لیڈروں کو تنبیہ فرمائی ہے کہ یہ سیدھی راہ اختیار کرنے کے بجائے بالکل الٹی چال چل رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو اپنے فضل و کرم سے ان کی رہنمائی کے لئے اپنا صحیفہ ہدایت اتارا لیکن ان کے طغیان کا حالیہ ہے کہ اللہ کا جو بندہ ان کے لئے ایمان و عمل صالح کی راہ کھول رہا ہے یہ اس کے جانی دشمن بن کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ اگر وہ اپنے رب کی نماز پڑھتا ہے تو یہ شامت زدہ لوگ اس کے بھی روادار نہیں ہیں بلکہ اس سے بالجبر روکنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

ب۔ سورۃ کے مطالب کا تجزیہ

سورہ کے مطالب کی ترتیب اس طرح ہے :

(5-1) آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ہدایت کہ اپنے اس رب کے نام سے، جو سارے جہان کا خالق ہے، تم ان لوگوں کو اس کا فرمان واجب الاذعان سنائو۔ اسی نے انسان کو خون کے ایک تھکے سے بنایا اور وہ اس کو دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔ ان کو پڑھ کر سنائو اور اپنے رب کے اس فضل عظیم کو یاد دلائو کہ اس نے امیوں پر یہ عظیم احسان فرمایا ہے کہ ان کی تعلیم کے لئے اس تعلیم بالقلم کا اہتمام فرمایا اور ان کو وہ باتیں بتائیں جو وہ نہیں جانتے تھے ۔

(8-6) قریش کے لیڈروں کے طغیان پر سرزنش کہ یہ مال و جاہ کے گھمنڈ میں خدا سے بے نیاز و بے پروا ہو بیٹھے ہیں حالانکہ ایک دن سب کو اپنے اعمال کی جواب دہی کے لئے تیرے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے ۔

(13-9) ان سرکشوں کو خاص طور پر تہدید و وعید جو اللہ کے رسول کو نماز پڑھنے سے روکتے تھے۔ نہایت غضب آلود لہجہ میں یہ سوال کہ اگر اللہ کا بندہ ہدایت پر ہو یا تقویٰ کی بات بتا رہا ہو اور یہ سرکش تکذیب اور اعراض کر رہے ہوں تب … ! یعنی اس قسم کے سرکشوں کو اچھی طرح سوچ لینا چاہئے کہ ان کی ان حرکتوں کا کیا انجام ہوسکتا ہے !

(18-14) انس رکشوں پر مزید اظہار غضب اور ان کو چیلنج کیا کہ کیا ان کو ہوش نہیں ہے کہ خدا ان کی یہ تمام گستاخانہ حرکتیں دیکھ رہا ہے اگر یہ ان بدتمیزیوں سے باز نہ آئے تو وہ دن آ رہا ہے جب ہم ان کی نابکار اور گنہگار پیشانیوں کو گھسیٹیں گے ۔
(19) آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صبر و استقامت کی تلقین کہ ان سرکشوں کی بے ہودگیوں کی ذراپرواہ نہ کرو اور اپنے رب سے قریب تر ہو جائو ۔