97۔ سورۃ القدر: تعارف، مضامین اور مطالب کا تجزیہ ۔ مولانا امین احسن اصلاحی

سورہ کا عمود، سابق سورۃ سے تعلق اور مطالب کا تجزیہ
قرآن مجید نازل کر کے اللہ تعالیٰ نے خلق پر جو احسان عظیم فرمایا اور تعلیم بالقلم کا اہتمام کر کے اس کی حفاظت اور خلق کی ہدایت کا جو سامان کیا اس کا ذکر سورۃ میں بالا جمال ہوا ہے۔ اب اس سورۃ کا موضوع ہی نازل قرآن ہے۔ اس میں خاص اس مبارک رات کی نشاندہی فرمائی گئی ہے جس میں اس کا نزول ہوا اور ساتھ ہی اس رات کی وہ اہمیت و عظمت بیان ہوئی ہے جو دوسری راتوں کے بالمقابل اس کو حاصل ہے۔ اگرچہ یہ باتیں اسرار کائنات سے تعلق رکھنے والی ہیں، جن کی پوری حقیقت دوسرے نہیں سمجھ سکتے، لیکن حقیقت بہرحال حقیقت ہے جس سے اہل علم فائدہ اٹھاتے ہیں ۔

اس کے بیان سے مقصود قرآن کے مخاطبوں کو آگاہ کرنا ہے کہ وہ اس کتاب کے معاملے میں جو رویہ اختایر کریں وہ چند باتوں پر پوری سنجیدگی سے غور کر کے اختیار کریں ۔

٭… ایک یہ کہ یہ کتاب کسی شخص کی ذاتی امنگ کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنی اسکیم کے تحت اور خود اپنے اہتمام میں اتاری ہے ۔

٭… دوسری یہ کہ اس کی نوعیت کسی ہنگامی اور وقتی واقعہ کی نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس رات میں اتارا ہے جو نظام عالم میں اس کے ہاں امور مہمہ کی تقسیم و تنفیذ کے لئے مخصوص ہے۔ یہ ایک ہی رات ہزار راتوں سے بڑھ کر ہے۔ اس میں ابدی قدر و قیمت رکھنے والے امور طے پاتے ہیں۔ اس کی رحمتوں سے جو اپنے کو محروم کرلیتے ہیں وہ پھر کسی اور راہ سے ان کو حاصل نہیں کرسکتے ۔

٭… تیسر ی یہ کہ اس میں کسی شیطانی چھوت کا کوئی ادنیٰ دخل بھی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس رات کو کامل سلامتی کی رات بنایا ہے جو شیاطین کی گردش، ان کی مداخلت اور ان کی دراندازیوں سے بالکل مامون ہے ۔