حقیقی ایمان کیا ہے ؟

مولانا امین احسن اصلاحی ؒ 

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا : 

لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ قِـبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰۗىِٕكَةِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ ۚ وَاٰتَى الْمَالَ عَلٰي حُبِّهٖ ذَوِي الْقُرْبٰى وَالْيَـتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ ۙ وَالسَّاۗىِٕلِيْنَ وَفِي الرِّقَابِ ۚ وَاَقَامَ الصَّلٰوةَ وَاٰتَى الزَّكٰوةَ ۚ وَالْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰھَدُوْا ۚ وَالصّٰبِرِيْنَ فِي الْبَاْسَاۗءِ وَالضَّرَّاۗءِ وَحِيْنَ الْبَاْسِ ۭ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ  

(سورہ بقرہ : 177)


ترجمہ : "خدا کے ساتھ وفاداری محض یہ نہیں ہے کہ تم مشرق اور مغرب کی طرف رخ کرلو بلکہ وفاداری ان کی وفاداری ہے جو اللہ پر، یوم آخرت پر، فرشتوں پر، کتاب پر اور نبیوں پر صدق دل سے ایمان لائیں، اور اپنے مال، اس کی محبت کے باوجود، قرابت مندوں، یتیموں، مسکینوں مسافروں، سائلوں اور گردنیں چھڑانے پر خرچ کریں۔ اور نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔ جب معاہدہ کر بیٹھیں تو اپنے عہد کو پورا کرنے والے ہوں۔ خاص کر وہ لوگ جو فق و فاقہ، تکالیفِ جسمانی اور جنگ کے اوقات میں ثابت قدم رہنے والے ہوں۔ یہی لوگ ہیں جنہوں نے راست بازی دکھائی اور یہی لوگ ہیں جو سچے متقی ہیں ۔"

 ایمان سے یہاں، سیاق و سباق دلیل ہے کہ حقیقی ایمان مراد ہے۔ اس لیے کہ حقیقی ایمان ہی وہ چیز ہے جس سے آدمی خدا کی وفا داری کا حق ادا کرسکتا ہے۔ 

حقیقی ایمان اللہ پر یہ ہے کہ آدمی بلا کسی شائبہ شرک کے اپنے کو پورا پورا اپنے رب کے ھوالہ کردے۔ آخرت پر حقیق ایمان یہ ہے کہ آدمی مرنے کے بعد اٹھائے جانے کو تسلیم کرے، اپنے ہر قول و فعل کا خدا کے سامنے اپنے کو جواب دہ سمجھے اور جھوٹی شفاعتوں کے وہم میں مبتلا نہ ہو۔

 فرشتوں پر ایمان کے معنی یہ ہیں کہ ان کی ہستی کو تسلیم کرے، ان کو معصوم اور قدسی صفت جانے، ان کو اللہ کی ہدایت لانے والا، امین اور معتمد مانے اور ان کو قضا و قدر کے فیصلوں کی تنفیذ کا ذریعہ سمجھے۔

 ایمان بالکتاب کے معنی یہ ہیں کہ اس کو اللہ کا اتارا ہوا صحیفہ ہدایت مانے، اس کو حق و باطل کی کسوٹی سمجھے اور زندگی کے ہر پہلو میں اس کی رہنمائی پر پورا پورا اعتماد کرے۔ 

نبیوں پر ایمان کے معنی یہ ہیں کہ ان کو خدا کی طرف سے مامور اور واجب الاطاعت ہادی مانے، ان کے علم کو بے خطا سجھے، ان کے عمل کو زندگی کے لیے اسوہ قرار دے اور ان کی اطاعت، اتباع اور محبت کو لازم جانے ۔


(تدبر قرآن جلد اول سورہ بقرہ آیت 177)