مشہور تفاسیر ، عبد الماجد دریابادی ؒ

مشہور تفاسیر ۔ عبد الماجد دریابادی 

استاد کی ضرورت تو چھوٹے سے چھوٹے علم اور سہل سے سہل فن میں بھی تقریبا ناگزیر ہی ہے ۔ پھر قرآن کا علم تو بڑا مہتم بالشان علم ہے ۔ اس میں کوئی طالب علم استاد سے بے نیاز کیسے رہ سکتا ہے ؟ کوئی زندہ استاد اگر کامل فن نہ ملے تو اس کی قائم مقامی اکابر مفسرین اور محقق شارحین کی کتابیں کرسکتی ہیں ۔ 


ان حضرات کی تحقیق و تلاش کی داد دل سے دینا چاہئے ۔ ان کے فضل و کمال و تبحر علمی کا احساس پورا پورا رکھنا چاہئے ۔ ان کی عظمت و احترام کے اعتراف میں تامل ذراسا نہ کرنا چاہئے لیکن ساتھ ہی دوسری طرف یہ عقیدہ بھی تازہ رکھنا چاہیے کہ معصوم بجز نبی معصوم کے اور کوئی نہیں ۔ امت کے بڑے سے بڑے محققین بھی غیر معصوم ہی ہیں۔ کسی ایک کے بھی ہر قول کی تقلید ہر حال میں آنکھ بند کئے کرتے رہنا اور دلیل صریح کے باوجود بھی کئے جانا ہر گز طریق ثواب نہیں لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ دوسروں کی عصمت سے انکار کرکے خود اپنی عصمت پر عقیدہ جمالیا جائے اور اپنی تحقیق پر حزم اور جمود کے ساتھ اعتماد کر لیا جائے ۔ حاشا اس کا وہم بھی نہ آنے پائے ۔ 

عربی میں اچھی اچھی تفسیریں ماشاء اللہ کثرت سے موجود ہیں ۔ اس نامہ سیاہ نے جن جن سے استفادہ اور خوشہ چینی کی ہے ، ان کی کچھ تفصیل عرض ہے ۔ 

1- تنویر المقیاس یا تفسیر ابن عباس ۔ حضرت عبدا للہ بن عباس ( متوفی 78ھ ) اصحاب رسول میں مشہور ترجمان القرآن ہوئے ہیں ۔ یہ ان کے تفسیری اقوال کا مجموعہ صاحب قاموس مجد الدین یعقوب فروز آبادی (متوفی 810ھ) کا مرتب کیا ہوا ہے ۔ البتہ سلسلہ مرویات ناقدین کے نزدیک کچھ زیادہ معتبر و مستند نہیں ۔ 

2- جا مع البیان – یا تفسیر ابن جریر طبری ( متوفی 310ھ) 30 جلدوں میں ۔ یہ ایک مبسوط مفصل اور محققانہ تفسیر ہے ۔ بڑی بات یہ ہے کہ ہر آیت کی تفسیر میں صحابیوں اور تابعین کے آثار و اقوال کی جامع ہے ساتھ ہی دوسرے پہلوؤں ، لغت اور بیت و غیر ہ پر بھی محققانہ کلام ہے ۔ 

3- تفسیر الکشاف – 2 جلدوں میں ۔ لغت اور ادب کے مشہور امام علامہ جاراللہ محمود بن عمر زمخشری ؒ ( متوفی 815ھ) کی مشہور تفسیر ہے ۔ زمخشری عقائد میں معتزلی تھے ۔ لیکن جہاں تک ادب وبلاغت کے پہلوؤں کا تعلق ہے اہل سنت بھی ان کی نکتہ سنجیوں کے پوری طرح قائل و معترف ہیں ۔ 

4- مفاتیح الغیب۔ یا تفسیر کبیر ۔ 8 جلدوں میں ۔ از امام فخر الدین عمر رازی ( متوفی 606ھ ) رازی معقول و منقول کے امام تھے ۔ ان کی تفسیر حقیقۃ تفسیر کبیر یا تفسیر اعظم ہی کہلا نے کی مستحق ہے ۔ لسانی ، روایتی ، کلامی ، فقہی کہنا چاہئے کہ سارے ہی پہلو اس میں آگئے ہیں ۔ اور کلامی مباحث کے تو گویا رازی بادشاہ ہیں ۔ مفسر کا کمال یہ ہے کہ اپنے زمانہ کے سارے علوم و فنون کو قرآن کے خادم کی حیثیت سے لاکر کھڑا کردیا ہے ۔ 

5- الجامع الاحکام القرآن ۔ یا تفسیر قرطبی ۔ امام عبد اللہ محمد بن احمد انصاری قرطبی ( متوفی 671ھ ) کی تصنیف ہے ۔ نام سے دھوکا ہو تا ہے کہ شاید صرف احکام فقہی پر محدود ہے ۔ لیکن ایسا نہیں ہے مکمل تفسیر ہے ۔ محققانہ بھی اور جامع بھی ۔ پھر عبارت سلیس ۔ افسوس ہے کہ مکمل طبع نہیں ہوئی ۔ کوئی نصف قرآن تک مصر میں ، متعدد جلدوں میں شائع ہوئی ، یہاں وہ نسخہ بھی کمیاب ہے۔۔۔۔ 

6- معالم التنزیل ۔ یا مختصرا تفسیر معالم ۔ محی السنہ حسین بن مسعود ابو محمد نقوی شافعی ؒ ( متوفی 516ھ) کی تصنیف ہے ۔مشہور محدث گزرے ہیں ۔ کتاب 8 جلدوں میں تفسیر ابن کثیر کے حاشیہ کے طور پر مصر میں طبع ہوئی ہے ۔ 

7- تفسیر ابن کثیر ۔ از حافظ عماد الدین ابو الفداء اسمعیل ابن کثیر دمشقی ( متوفی 774ھ) 8جلدوں میں مصر میں چھپی ہے تفسیر بجائے خود اچھی اور مستند ہے لیکن مفسر پر محدثانہ رنگ غالب ہے ۔ کتاب عام طلبۂ قرآن کے زیادہ کام کی نہیں ۔گویا صرف ایک مجموعہ تفسیری احادیث کا ہے ۔ 

8- مدارک التنزیل یا تفسیر مدارک ۔ حافظ الدین محمود ابو البرکات النسفی الحنفی ( متوفی 686ھ) صاحب عقائد نفسی ۔ اہل سنت کے مسلم امام ہیں ۔ ان کی یہ مختصر تفسیر بہت طویل حاشیہ اکلیل کے ساتھ ہندوستان میں 7 لمبی چوڑی جلدوں میں شائع ہوئی ہے ۔ ۔۔۔۔۔ 

9- انوار التنزیل ۔ یا تفسیر بیضاوی ۔ از قاضی ناصر الدین ابو سعید عبد اللہ بن عمر بیضاوی ( متوفی 791ھ ) 5 جلدوں میں ۔ مشہور متداول تفسیر ہے ، لیکن جامع و مستند ۔ 

10- البحر المحیط ۔ 8 جلدوں میں ۔ از اثیر الدین ابو عبد اللہ محمد بن یوسف بن حیان اندلسی ( متوفی 654ھ) ابن حیان محدث بھی ہے اور ادیب اور متکلم بھی ۔ تفسیر میں سب پہلوؤں کی رعایت رکھی ہے ، جو ضعیف بلکہ موضوع روایات بعض مفسرین محض افراط خوش عقیدگی کی بنا پر ایک دوسرے سے نقل کر تے چلے آئے تھے ، انہوں نے جرات کر کے ان میں سے اکثر سے انکار کر دیا ہے ۔ 

11- تفسیر ابی سعود ۔ یہ ابو سعود عمادی کے حواشی تفسیر ہیں ۔ زیادہ تر قرآن کی ترکیبات نحوی و مباحث سے متعلق ۔ تفسیر کبیر مطبوعہ مصر پر بطور تعلیقات کے شائع ہوئی ہے ۔ 

12- تفسیر روح المعانی۔ 9 جلدوں میں ۔ علامہ شہاب الدین سید محمود آلوسی ( متوفی 1291) متاخرین میں ایک بے مثل شخص ہوئے ہیں ۔ نظر میں وسعت بھی تھی اور عمیق بھی ۔ ان کی یہ جامع و مفصل تفسیر ایک بڑی حدتک قدیم تفسیروں سے غنی کر دینے والی ہے ۔ لغوی ، روایتی ، کلامی ، فقہی حیثیت سے کہنا چاہئے کہ سب ہی کچھ اس میں موجود ہے ۔ اور سلوک و تصوف سے متعلق اشارات ان پر مستزاد ۔ 

13- احکام القرآن ۔ 2 جلدوں میں ۔ از علامہ ابوبکر محمد بن العربی الاندلسی (متوفی 573ھ) ہر مسئلہ سے متعلق چاروں ائمہ فقہ کے مذہب نقل کردیئے ہیں ۔ بڑے کام کی کتاب ہے ۔ 

14- احکام القرآن ۔ 3 جلدوں میں ۔ از امام ابو بکر احمد بن علی جصاص رازی حنفی ؒ (متوفی 370ھ) حنفیہ میں بڑے پایہ کی کتاب ہے ، مسائل کے ساتھ ان کے دلائل بھی دئے گئے ہیں ۔ 

15- المفردات فی غریب القرآن۔ لغت قرآنی پر کوئی کتاب ابوالقاسم حسین بن الفضل راغب اصفہانی (متوفی 502ھ) سے بڑھ کر مستند اور مفید میرے علم میں نہیں ۔ 

16- اتقان فی علوم القرآن۔ علامہ سیوطی (متوفی 911ھ ) کی ایک قابل قدر کتاب ہے ۔ کہنا چاہئے کہ ایک چھوٹی سی قرآنی انسائیکلو پیڈیا ہے ۔ اس زمانہ تک جتنا کا م قرآن سے متعلق ہواتھا اس کی جامع ۔ 

17- فتح الرحمن ۔ (فارسی ) شاہ ولی اللہ ؒ کے فارسی ترجمہ کے اور کوئی چیز فارسی میں قابل ذکر نہیں ملتی ۔ ترجمہ کی راہ ہندوستان میں اگر شاہ دہلوی اور ان کے خاندان والوں نے نہ کھول دی ہوتی تو آج خدا معلوم کتنی دشواریاں کا سامنا ہوتا ۔ اس تفسیر کے اردو تردجمہ کا جہاں تک تعلق ہے یہ 75 فیصدی حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ؒ کے نقل ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پرانے ترجموں میں شاہ رفیع الدین دہلوی کا ترجمہ اور نئے ترجموں میں حکیم الامت کا اردو تفسیروں میں نمبر اول پر ۔ 

18- حکیم الامت کی تفسیر بیان القرآن(اردو)-  (12جلدوں میں ) ہے ۔ علوم و معارف سے لبریز یہ تفسیر اردو میں اپنی نظیر آپ ہے ۔۔۔۔ 

19- تفسیر مواہب الرحمن ۔ (اردو) 30 لمبی چوڑی ضخیم جلدوں میں ۔ از مولانا امیر علی ملیح آبادی مرحوم ، بہت جامع و مفصل کتا ب ہے ، عربی کی مشہور و متداول تفسیروں کا عطر اس میں آگیا ہے ۔ زبان پرانی ہوگئی ہے ۔ 

20 تفسیر فتح المنان یا تفسیر حقانی ۔ 7 جلدوں میں ۔ از مولانا عبد الحق حقانی دہلوی مرحوم ۔ مذاہب غیر سے مناظرہ کر نے والوں کے لئے خاص طور پر مفید ہے ۔ 

21- تفسیر بیان القرآن ۔ 3 جلدوں میں ۔ از مولانا محمد علی لاہوری ایم اے امیر جماعت احمدیہ ( قادیا نیہ ) لاہور ۔ مغربیت سے متاثرہ گروہ کے لئے اس کا مطالعہ مفید ہوگا ۔ گو ظاہر ہے کہ اس کے متعدد بیانات مسلک اہل سنت و الجماعت سے ہٹے ہوئے ہیں ۔ 

22- حواشی تفسیر(تفسیر عثمانی ) ، از مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ دیوبندی ۔ شیخ الہند محمود حسن کے ترجمہ کے اکثر حصہ پر یہ حاشیے ہیں ۔ اورضرورت وقت کو ملحوظ رکھ کر ایک فاٖضلانہ قلم سے لکھے گئے ہیں ۔ 

23- تفہیم القرآن ۔ از مولانا سید ابوالاعلی مودودی ؒ ۔ یہ تفسیر جسے تفسیر کہنا مشکل ہی ہے ۔ بہ اقساط نکل رہی ہے ۔ ابھی تک آٹھ پاروں کی نکلی ہے ۔ (یہ تحریر 1944ء کی ہے ۔اس لحاظ سے قاری کو پتہ ہو کہ اب یہ تفسیر مکمل صورت میں دستیاب ہے ۔) 


ماخوز از دیباچہ تفسیر ماجدی ،  عبدالماجد دریابادی ؒ ، تاریخ تحریر: دسمبر 1944ء  مطبع تاج کمپنی  )