اسلام میں بنیادی نیکیوں کی حیثیت نماز اور زکوۃ کو حاصل ہے۔

مولانا امین  احسن  اصلاحی ؒ 

" اسلام میں بنیادی نیکیوں کی حیثیت نماز اور زکوۃ کو حاصل ہے۔ دوسری نیکیاں انہی دو بڑی نیکیوں کے تحت ہیں، بلکہ انہی سے پیدا ہوتی ہیں، چناچہ قرآن کے بے شمار مقامات میں ان دونوں کا ذکر اس طرح آیا ہے کہ ان کا ذکر آگیا تو گویا سب کا ذکر آگیا۔ مثلاً " فان تابوا واقاموا الصلوۃ واتوا الزکوۃ فاخوانکم فی الدین" (توبہ :11) (پس اگر وہ توبہ کرلیں، نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں تو تمہارے دینی بھائی بن گئے)۔ حضرت اسماعیل کی تعریف میں فرمایا ہے، "کان یامر اھلہ بالصلوۃ والزکوۃ وکان عند ربہ مرضیا" (مریم :55) (اور وہ اپنے کنبے کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتا تھا اور اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ تھا)۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی زبانی منقول ہے، "واوصانی بالصلوۃ والزکوۃ ما دمت حیا" (مریم :31) (اور اس نے مجھے نماز اور روزہ کی ہدایت کی جب جیوں)۔

مذکورہ بالا آیات میں اگرچہ ذکر نماز اور زکوۃ ہی کا ہے لیکن ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ صرف یہی دو چیزیں مراد نہیں ہیں بلکہ دوسری نیکیاں بھی مراد ہیں لیکن ان ساری نیکیوں کی جڑ چونکہ یہی دونوں چیزیں ہیں تو جب جڑ کا ذکر آگیا تو شاخوں کا ذکر خود بخود ہوگیا۔


 ان دونوں چیزوں کی حقیقت پر غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ فی الواقع دین میں ان کی حیثیت ہونی بھی یہی چاہیے۔ ایک آدمی کے اللہ تعالیٰ کا ٹھیک بندہ بن جانے کے لیے آخر کس چیز کی ضرورت ہے ؟ اسی چیز کی کہ ایک طرف وہ اپنے رب سے ٹھیک ٹھیک جڑ جائے اور دوسری طرف خلق سے اس کا تعلق صحیح بنیاد پر قائم ہوجائے ؟ نماز انسان کو خدا سے صحیح طور پر جوڑ دیتی ہے اور انفاق سے خلق کے ساتھ اس کا تعلق بالکل صحیح بنیاد پر استوار ہوجاتا ہے۔ ایک شخص اگر اپنے رب کے حقوق ادا کرتا ہے اور خلق کے حقوق پہچانتا ہے تو وہ تمام نیکیوں کی کلید پا گیا۔ انہی دو کی مدد سے وہ دوسری ساری نیکیوں کے دروازے بھی کھول لے گا اور سب کا اختیار کرلینا اس کے لیے سہل ہوجائے گا۔ اسی سے ملتی جلتی بات حضرت مسیح نے بھی فرمائی ہے۔ انجیل متی 22۔35-40 میں ہے ۔

"اور ان میں سے ایک عالم شرع نے آزمانے کے لیے اس سے پوچھا اے استاد، توریت میں کون سا حکم بڑا ہے ؟ اس نے اس سے کہا کہ خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ، بڑا اور پہلا حکم یہی ہے اور دوسرا اس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ انہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے"۔

حضرت مسیح (علیہ السلام) کے اس ارشاد سے صاف واضح ہے کہ انہی دونوں نیکیوں پر تمام دین و شریعت کا مدار ہے اور ان کا بنیادی نیکیاں ہونا صرف قرآن ہی سے واضح نہیں ہوتا بلکہ تورات، انجیل اور تمام انبیاء کے صحیفوں میں ان کی یہی حیثیت ہے ۔"  (1)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1- (تدبر قرآن،  جلد اول ص 100-105، مولانا امین احسن اصلاحی ؒ )