امام الانبیاء والمرسلین کی عظمت و شان جلالت

حضرت سیدنا علی اور ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک نبی سے یہ پختہ وعدہ لیا کہ اگر اس کی موجودگی میں سرور عالم وعالمیاں محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما ہوں تو اس نبی پر لازم ہے کہ وہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت پر ایمان لا کر آپ کی امت میں شمولیت کا شرف حاصل کرے اور ہر طرح حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دین کی تائید ونصرت کرے اور تمام انبیا نے یہی عہد اپنی اپنی امتوں سے لیا۔ 

السید المحقق محمود الالوسی صاحب روح المعانی تحریر فرماتے ہیں۔

" ومن ھنا ذھب العارفون الی انہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ھو النبی المطلق والرسول الحقیقی والمشرع الاستقلالی وان من سواہ من الانبیاء علیہم الصلوۃ والسلام فی حکم التبعیۃ لہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔"


یعنی اسی لئے عارفین نے فرمایا کہ نبی مطلق رسول حقیقی اور مستقل شریعت کے لانے والے حضور نبی کریم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور جملہ دیگر انبیا حضور (علیہ السلام) کے تابع ہیں (روح المعانی)۔


شب معراج تمام انبیاء کرام کا بیت المقدس میں مجتمع ہو کر حضور فخر کائنات کی امامت میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت کے مطابق نماز ادا کرنا اسی بلند مرتبت عہد کی عملی توثیق تھی۔ اور امام الانبیاء والمرسلین کی عظمت شان اور جلالت قدر کا صحیح اندازہ قیامت کے روز ہوگا جب ساری مخلوق خدا ،خوف خدا سے لرزہ براندام ہوگی اور مصطفی علیہ التحیۃ والثناء لواء حمد ہاتھ میں لئے مقام محمود پر فائز ہوں گے۔

اللہم صلی علی حبیبک وصفیک صاحب لواء الحمد والمقام المحمود وبارک وسلم واحشرنا فی زمرتہ وتحت لواۂ وارقنا شفاعتہ وادخلنا معاہ فی الجنۃ انک سمیع الدعاء ۔ (1)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1- (تفسیر ضیاء القرآن ، سورہ آل عمران : 81، پیر کرم شاہ ازہری )