قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے جب انسان جنت کے تذکروں سے گزرتا ہے تو ایک نرمی، ایک امید، اور ایک عجیب سی کشش دل پر طاری ہو جاتی ہے۔ جنت، وہ ابدی مقام ہے جو انسان کے اعمالِ صالحہ کا بہترین انعام ہے۔ لیکن قرآن جنت کو صرف ایک مادی مقام کے طور پر نہیں پیش کرتا بلکہ یہ روح، عقل، قلب اور خواہشات کے ہر گوشے کو سیراب کرنے والی حقیقت ہے۔ یہ مضمون قرآن کے آئینے میں جنت کی حقیقت، اس کی نعمتیں، اس کے مکین، اور سب سے بڑی نعمت یعنی دیدارِ الٰہی پر روشنی ڈالے گا۔
1. جنت کا تعارف قرآن کی زبانی
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿إِنَّ ٱلَّذِينَ آمَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّـٰتُ ٱلْفِرْدَوْسِ نُزُلًۭا﴾ (الکہف: 107)
ترجمہ: "یقیناً وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے، ان کے لیے فردوس کے باغات مہمانی کے طور پر ہوں گے۔"
یہ آیت بتاتی ہے کہ جنت کوئی عمومی انعام نہیں، بلکہ ایک خصوصی "نزُل" ہے، یعنی مہمان نوازی ہے رب کی طرف سے۔ ایمان اور عمل صالح کی قیمت پر یہ وہ مقام ہے جہاں سے اللہ تعالیٰ اپنے مہمانوں کی ضیافت کریں گے۔
2. جنت کے باغات اور نہریں
﴿وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّـٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ﴾ (البقرۃ: 25)
ترجمہ: "اور خوشخبری دے دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے کہ ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔"
نہریں جنت کا ایسا استعارہ ہیں جو تسلسل، روانی اور اطمینان کا نشان ہیں۔ قرآن میں بار بار اس بات کو دہرایا گیا ہے کہ ان باغات میں نہ صرف پانی بلکہ دودھ، شہد، اور شراب طہور کی نہریں ہوں گی۔
3. جنت کا امن اور پاکیزہ معاشرہ
﴿ٱدْخُلُوهَا بِسَلَـٰمٍ ءَامِنِينَ﴾ (الحجر: 46)
ترجمہ: "اس (جنت) میں داخل ہو جاؤ سلامتی اور امن کے ساتھ۔"
دنیا میں امن ایک خواب ہے، لیکن جنت میں یہ حقیقت ہے۔ وہاں کوئی خطرہ، حسد، خوف یا ماضی کا دکھ نہیں ہو گا۔ ہر جنتی مکمل طور پر محفوظ اور مطمئن ہو گا۔
4. جنت کا لباس اور زیورات
﴿يُلَبَّسُونَ مِن سُندُسٍۢ وَإِسْتَبْرَقٍۢ مُّتَقَـٰبِلِينَ ﴾ (الدہر: 21)
ترجمہ: "انہیں باریک و دبیز ریشم کا لباس پہنایا جائے گا، اور وہ آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔"
یہ بیان صرف زیب و زینت کا نہیں، بلکہ وقار، مسرت اور بھائی چارے کا بھی ہے۔ جنت کا لباس عزت کا نشان ہو گا، نہ کہ تفاخر کا۔
5. جنتی مکالمے اور بھائی چارہ
﴿وَنَزَعْنَا مَا فِى صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَٰنًۭا عَلَىٰ سُرُرٍۢ مُّتَقَـٰبِلِينَ﴾ (الحجر: 47)
ترجمہ: "اور ہم ان کے سینوں سے ہر قسم کا بغض نکال دیں گے، اور وہ بھائی بھائی ہو کر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔"
دنیا کی سب سے بڑی تکلیف دلوں کی دوری ہے۔ جنت میں دل ایک ہو جائیں گے، رفاقت پاکیزہ ہو گی، اور محفلیں ایسی ہوں گی جن میں صرف محبت، ذکر اور امن ہو گا۔
6. جنتی کھانے اور پینے کی اشیاء
﴿فِيهَآ أَنْهَـٰرٌۭ مِّن مَّآءٍ غَيْرِ ءَاسِنٍۢ وَأَنْهَـٰرٌۭ مِّن لَّبَنٍۢ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُۥ وَأَنْهَـٰرٌۭ مِّنْ خَمْرٍۢ لَّذَّةٍۢ لِّلشَّـٰرِبِينَ وَأَنْهَـٰرٌۭ مِّنْ عَسَلٍۢ مُّصَفًّۭى ﴾ (محمد: 15)
ترجمہ: "اس میں پانی کی نہریں ہوں گی جو باسی نہ ہو گا، دودھ کی نہریں جس کا ذائقہ نہ بدلے گا، ایسی شراب کی نہریں جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی، اور خالص شہد کی نہریں ہوں گی۔"
یہ نعمتیں صرف جسمانی تسکین نہیں بلکہ روحانی انبساط کا ذریعہ بھی ہوں گی۔ یہ پاکیزہ خوراک ہو گی جو نہ نقصان دے گی اور نہ تھکن۔
7. سب سے بڑی نعمت: دیدارِ الٰہی
﴿وُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍۢ نَّاضِرَةٌ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌۭ﴾ (القیامۃ: 22-23)
ترجمہ: "کچھ چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے، اپنے رب کو دیکھنے والے۔"
یہ وہ لمحہ ہو گا جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ رب کا دیدار جنت کی سب سے اعلیٰ نعمت ہو گی۔ ہر جنتی کا مقام اس وقت عروج کو پہنچے گا جب وہ اپنے خالق کو دیکھے گا۔
جنت قرآن کی روشنی میں صرف ایک مقام نہیں بلکہ رب کا قرب، اطمینان قلب، محبت کی فضا، اور عبدیت کی معراج ہے۔
یہ مقام ان لوگوں کے لیے ہے جو:
﴿وَسِيقَ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ رَبَّهُمْ إِلَى ٱلْجَنَّةِ زُمَرًۭا﴾ (الزمر: 73)
ترجمہ: "اور وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے، انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جایا جائے گا۔"
یہ بھی پڑھیں !