45۔ سورۃ الجاثیہ : تعارف، مضامین و مطالب کا تجزیہ - مولانا امین احسن اصلاحی


45۔ سورۃ الجاثیہ کا تعارف اور مطالب کا تجزیہ
ا - سورۃ کا عمود اور سابق سورۃ سے تعلق
یہ سورۃ نام، تمہید اور بنیادی مطالب میں سابق سورۃ کا مثنیٰ ہے۔ فرق ہے تو اجمال و تفصیل کا ہے۔ اس میں قریش کو صاف الفاظ میں دھمکی دی گئی ہے کہ توحید اور قیامت کے دلائل سے آسمان و زمین کا ہر گوشہ معمور ہے اور ان کی تفصیل اللہ نے اپنی اس کتاب میں بھی بیان کر دی ہے۔ اگر یہ دلیلیں تمہاری سمجھ میں نہیں آ رہی ہیں تو دنیا کی کوئی چیز بھی تمہاری سمجھ میں نہ سکتی۔ اب تمہارا معاملہ اللہ کے حوالے ہے۔ وہی تمہارا فیصلہ فرمائے گا ۔
مسلمانوں کو اس میں صاف الفاظ میں فتح و غلبہ کی بشارت دی گئی ہے کہ کچھ دنوں صبر کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرو۔ اگر استقلال کے ساتھ تم اپنے موقف پر ڈٹے رہے تو آخری کامیابی تمہارا ہی حصہ ہے۔ اس راہ میں جو مصیبتیں بھی تم جھیلو گے وہ رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ اللہ تعالیٰ ان کا بھرپور صلہ دے گا ۔
یہ سورۃ اس دور کی سورتوں میں سے ہے جب یہود کھلم کھلا قریش کی پیٹھ ٹھونکنے لگ گئے تھے۔ اس وجہ سے اس میں یہود کو بھی نہایت واضح الفاظ میں ملامت ہے کہ اللہ نے ان کو امامت کے جس منصب پر فائز فرمایا تھا اپنی شامت اعمال سے انہوں نے اس کو ضائع کر دای۔ اب ان کا معاملہ اللہ کی عدالت میں پیش ہوگا اور وہی ان کا فیصلہ فرمائے گا۔ ساتھ ہی مسلمانوں کو یہ تنبیہ ہے کہ اللہ نے جو روشن شاہراہ تم کو دکھائی ہے اس پر چلو اور ان دین بازوں سے ہوشیار رہو۔ یہ زور لگا رہے ہیں کہ اپنی ایجاد کردہ بدعات میں مبتلا کر کے تمہیں بھی اللہ کی راہ سے اس طرح محروم کر دیں جس طرح خود محروم ہو بیٹھے ہیں ۔
ب - سورۃ کے مطالب کا تجزیہ
(6-1) یہ قرآن خدائے عزیز و حکیم نے نہایت اہتمام سے اتارا ہے۔ جس توحید کی یہ دعوت دے رہا ہے اور جس روز جزاء و سزا سے یہ ڈرا رہا ہے اس کے دلائل آسمان و زمین کے چپہ چپہ میں موجود ہیں انسان کی خلقت، رات اور دن کی آمد شد، بارش کے نزول، زمین میں اس کی برکات کے ظہور اور ہوائوں کی گردش، ہر چیز کے اندر توحید اور معاد کی نہایت واضح نشانیاں موجود ہیں بشرطیکہ لوگ غور کریں اور غور کرنے کے بعد جو نتائج سامنے آئیں ان کو تسلیم کرنے کا ان کے اندر ارادہ پایا جاتا ہو۔ یہی حقائق قرآن پیش کر رہا ہے۔ اگر یہ واضح باتیں لوگوں کی سمجھ میں نہیں آ رہی ہیں تو ان کے بعد وہ کون سی بات ہے ج س کو یہ سمجھیں اور مانیں گے !
(11-7) شرک کے سرغنوں کو وعید جنہوں نے بالکل جھوٹ موٹ ایک دنی گھڑکے کھڑا کیا اور اب اس کی حمایت میں اسے اندھے بہرے بن گئے ہیں کہ اللہ کا کلام سننے کے روا دار نہیں ہے۔ اگر اللہ کا کلام ان کو سنایا جاتا ہے تو تکبر کے ساتھ اس طرح چل دیت یہیں گویا کوئی بات انہوں نے سنی ہی نہیں۔ اگر کسی بات کے متعلق انہیں اندازہ ہوتا ہے۔ کہ یہ دولں پر اثر انداز ہونے والی ہے تو اس کو مذاق بنا لیتے ہیں تاکہ اس طرح اس کو بے وزن کر دیں۔ یہ لوگ یاد رکھیں کہ ان کا یہ استکبار ان کے لئے باعث رسوائی ہوگا اور جب ان کو جہنم سے سابقہ پیش آئے گا تو اس وقت نہ ان کا وہ اندوختہ ان کے کچھ کام آئے گا جو حرام راتوں سے انہوں نے حاصل کیا ہے اور نہ ان کی وہ مزعومہ شرکاء ہی ان کی کوئی مدد کر سکیں گے جو اللہ کے سوا انہوں نے گھڑ رکھے ہیں ۔
(15-12) توحید کے بعض دلائل کا بیان ایک نئے اسلوب سے اور مسلمانوں کو صبر استقامت کی تلقین کہ وہ مشرکین کی ژاژخائی کی مطلق پروا نہ کریں بلکہ اپنے مئوقف پر ڈٹے رہیں۔ اگر مخالفین ان کی بات نہیں مانیں گے تو اپنا ہی بگاڑیں گے، اس سے اہل ایمان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔
(20-16) بنی اسرائیل کے حال پر اظہار افسوس کہ اللہ نے ان کو حکومت، نبوت، وسعت رزق سے نوازا اور قوموں کی امامت کے مصنب پر سرفراز فرمایا لیکن انہوں نے ان نعمتوں کا حق ادا نہیں کیا بلکہ باہمی حسد و عداوت کے سبب سے خدا کے دین میں اختلاف برپا کیا۔ مسلمانوں کو یہ ہدایت کہ اب اللہ نے بنی اسرائیل سے اپنی شریعت کی امانت واپس لے کر تمہارے حوالہ کی ہے تو تم ان کی گمراہیوں سے بچنا اور اللہ کے دین پر استوار رہنا۔ اس وقت یہود اور مشرکین نے تمہارے خلاف جو گٹھ جوڑ کر رکھا ہے اس سے ذرا مرعوب نہ ہونا۔ اللہ کی تائید بہرحال ان لوگوں کے ساتھ ہے جو اس سے ڈرنے والے ہیں ۔

(37-21) قیامت کے باب میں منکرین قیامت کے بعض شبہات کا ازالہ۔ اس دن قیامت کے مکذبین کا جو مال ہوگا اس کی تصویر آخر میں توحید کے مضمون کا پھر اعادہ ۔