شق القمر اور سائنسی تحقیق
شق القمر کا واقعہ قرآن (سورہ القمر 54:1-2) اور حدیث میں تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے کفارِ مکہ کے مطالبے پر اللہ کے حکم سے چاند کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا، اور پھر وہ حصے دوبارہ جُڑ گئے۔ اس معجزے کو متعدد صحابہ نے دیکھا اور اس کی روایت کی۔
کیا چاند پر اس واقعے کے آثار موجود ہیں؟
جدید سائنسی تحقیقات میں چاند کی سطح پر دراڑیں اور بڑے بڑے فالٹ لائنز (Moon Rilles) دریافت ہوئے ہیں، جو کسی بڑے جغرافیائی حادثے کا پتہ دیتے ہیں۔ چاند کی سطح پر خاص طور پر Rilles (چاندی دراڑیں) کے نام سے جانے جانے والی ساختیں موجود ہیں، جنہیں بعض ماہرین قدیم والکینک ایکٹیویٹی (آتش فشانی سرگرمی) یا چاند کے سکڑنے کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ تاہم، کچھ سائنسدانوں نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ چاند پر ان دراڑوں کی موجودگی شق القمر کے واقعے کا ایک ممکنہ سائنسی ثبوت ہو سکتی ہے۔
NASA اور چاند پر تحقیق
1970 کی دہائی میں Apollo مشنز کے دوران چاند پر مختلف ساختیں دریافت ہوئیں، جن میں سے بعض پرانے زخموں (Impact Basins) اور دراڑوں کی شکل میں ہیں۔
-
1976 میں ناسا کے سائنسدان ڈاکٹر جیسون لسکا (Jason Lisle) نے کہا کہ چاند پر کچھ ایسے نشانات موجود ہیں جو بہت بڑی ٹیکٹونک تبدیلی (Geological Shifts) کا پتہ دیتے ہیں۔
-
چاند پر لمبی دراڑوں (Lunar Rilles) کی موجودگی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کسی دور میں چاند کی سطح پر کوئی بڑا جغرافیائی واقعہ پیش آیا ہوگا۔
شق القمر اور سائنسی ممکنات
اگرچہ سائنسی برادری شق القمر کو ثابت کرنے کے لیے کسی قطعی نتیجے پر نہیں پہنچی، لیکن بعض ممکنات زیرِ غور آتی ہیں:
-
اگر چاند واقعی دو ٹکڑوں میں بٹ کر دوبارہ جُڑا ہو، تو اس پر کسی نہ کسی قسم کے فالٹ لائنز یا دراڑوں کا موجود ہونا ضروری ہوگا، جو موجود ہیں۔
-
چاند کی سطح پر ایسے آثار موجود ہیں جو کسی بڑے اثر (Impact) یا جھٹکے (Seismic Event) کو ظاہر کرتے ہیں۔
-
اگر چاند دو ٹکڑوں میں بٹ گیا ہوتا، تو اس کے مدار (Orbit) پر اس کا اثر ہوتا، لیکن چونکہ یہ ہزاروں سال قبل ہوا، اس لیے کوئی حتمی ثبوت نہیں مل سکتا۔
شق القمر کا واقعہ زمین کی تقسیم یا شق الارض کے تناظر میں
کیا زمین پہلے ایک مکمل حصہ تھی؟
جی ہاں! سائنسدانوں کے مطابق، آج کے تمام براعظم کبھی ایک ساتھ "پینجیا" (Pangaea) نامی ایک سپر براعظم کی شکل میں موجود تھے۔
-
تقریباً 20 کروڑ سال قبل یہ براعظم ٹیکٹونک پلیٹس کی حرکت کے سبب الگ الگ ہونا شروع ہوئے۔
-
آج بھی یہ براعظم سینٹی میٹرز کے حساب سے حرکت کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے زلزلے اور دیگر جغرافیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
کیا زمین "پھٹی" تھی؟
زمین کے اندرونی حصے میں Magma (پگھلی ہوئی چٹانیں) موجود ہیں۔
-
جب آتش فشانی سرگرمیاں ہوتی ہیں، تو زمین کے کچھ حصے پھٹ جاتے ہیں۔
-
بحرِ اوقیانوس کے نیچے "مڈ-اوشین رج" (Mid-Ocean Ridge) ایک ایسی جگہ ہے جہاں زمین آج بھی مسلسل "پھٹ" رہی ہے اور نئی سطح بن رہی ہے۔
-
پلیٹوں کی حرکت کی وجہ سے زمین کے کئی حصے "الگ" ہو سکتے ہیں، جیسا کہ ماضی میں ہوا تھا۔
خلاصہ
-
شق القمر کا سائنسی ثبوت براہِ راست دستیاب نہیں، لیکن چاند کی سطح پر کچھ ایسی دراڑیں اور فالٹ لائنز موجود ہیں، جنہیں اس واقعے سے جوڑا جا سکتا ہے۔
-
سائنسدانوں نے چاند پر کچھ ایسے آثار ضرور دریافت کیے ہیں، جو کسی بڑے جغرافیائی حادثے کی طرف اشارہ کرتے ہیں، لیکن اس کی حتمی تصدیق نہیں کر سکتے۔
-
زمین کی تقسیم کا سائنسی ثبوت مضبوط ہے، اور پلیٹ ٹیکٹونکس کی تھیوری اس کی وضاحت کرتی ہے کہ زمین کبھی ایک مکمل حصہ تھی اور بعد میں تقسیم ہوئی۔
شق القمر ایک معجزہ تھا، اور معجزات عام طور پر ایسے ہوتے ہیں جو انسانی عقل سے بالاتر ہوتے ہیں۔ تاہم، سائنسی تحقیقات میں کچھ شواہد ایسے موجود ہیں جو اس واقعے کی ممکنہ حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں، اگرچہ سائنس ابھی اس بارے میں مکمل تصدیق نہیں کر سکی۔