قرآن کی تفسیر کے لیے عمدہ اصول (مقدمہ )

نوٹ ("قرآن کی تفسیر کے لیے عمدہ اصول" یہ " القواعد الحسان لتفسیر القرآن" کا اردو ترجمہ ہے اس کے مصنف ہیں : ابو عبداللہ، عبدالرحمن بن ناصر بن عبداللہ بن ناصر بن حمد آل سعدی (متوفی ۱۳۷۶ہجری)   ناشر: مکتبہ الرشد، ریاض پہلا ایڈیشن، ۱۴۲۰ ہجری - ۱۹۹۹ ء میں شائع ہوا۔  یہ کتاب قرآن کے مختلف تفسیر کے اصولوں پر مبنی ہے ۔ مصنف کے نزدیک ان اصولوں کا مقصد قرآن کی معانی کو زیادہ واضح اور صحیح طریقے سے سمجھنا ہے تاکہ مفسرین قرآن کی سچائیوں اور گہرائیوں تک پہنچ سکیں۔)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مقدمہ

الحمد لله، نحمده ونستعينه ونستهديه ونستغفره، ونتوب إليه، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا وسيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمداً عبده ورسوله صلى الله عليه وعلى آله وصحبه وسلم تسليما كثيراً 

اما بعد

یہ چند اصول و قواعد ہیں جو قرآن کریم کی تفسیر کے لیے بیان کیے گئے ہیں۔ یہ نہایت عظیم قدر و قیمت رکھتے ہیں، بے حد نفع بخش ہیں، اور ان کا مطالعہ اور غور و فکر کرنے والا اللہ کے کلام کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے اور اس کی ہدایت سے مستفید ہو سکتا ہے۔ ان کا مقام و مرتبہ ان کی محض الفاظی وضاحت سے کہیں زیادہ بلند ہے۔ درحقیقت، یہ بندے کے لیے تفسیر کے اصول اور اللہ کے کلام کو سمجھنے کا ایسا راستہ کھولتے ہیں جو ان تفاسیر کی محتاجی سے بے نیاز کر دیتا ہے جو ان مفید مباحث سے خالی ہیں۔

میں اللہ تعالیٰ سے امید اور دعا کرتا ہوں کہ وہ میرے اس ارادے کو مکمل فرمائے، اور ہمیں اپنے فضل و کرم کے خزانوں میں سے وہ کچھ عطا فرمائے جو ہمیں نفع بخش علم اور کامل ہدایت تک پہنچانے کا ذریعہ بنے۔

جان لو کہ علمِ تفسیر تمام علوم میں سب سے زیادہ شرف والا، افضل، ضروری اور اللہ کے نزدیک محبوب ترین علم ہے، کیونکہ اللہ نے اپنے کتاب میں تدبر کرنے، اس کے معانی پر غور و فکر کرنے اور اس کی آیات سے ہدایت حاصل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عمل کو انجام دینے والوں کی تعریف کی ہے، انہیں اعلیٰ مراتب پر فائز فرمایا ہے، اور انہیں عظیم نعمتوں کا وعدہ دیا ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی پوری زندگی کے قیمتی لمحات اس علم میں صرف کر دے، تو بھی یہ اس کے عظیم فائدے، بلند مقصد، اور جملہ علوم کی بنیاد کے مقابلے میں کم ہوگا۔ یہی وہ اصل اور بنیادی قاعدہ ہے جس پر دنیا و آخرت کی سعادت اور دین و دنیا کی اصلاح کا دار و مدار ہے۔ اس علم کے ذریعے ہی بندہ حقیقی زندگی سے بہرہ مند ہو سکتا ہے۔

وہ (قرآن) ہدایت، بھلائی اور رحمت سے بھرپور ہے، اور اللہ ایسے شخص کے لیے بہترین زندگی اور باقی رہنے والے نیک اعمال کو مہیا فرماتا ہے۔

اب ہم اختصار کے ساتھ ان قواعد و ضوابط کا ذکر کرتے ہیں، جس سے مطلوبہ مقصد حاصل ہو جائے، کیونکہ جب کسی بندے کے لیے دروازہ کھل جائے، اور قاعدے کے فہم سے اسباب ہموار ہو جائیں، اور وہ اسے سمجھنے کے لیے چند مثالوں سے تربیت حاصل کر لے جو اس کے راستے اور طریقۂ کار کو واضح کریں، تو پھر تفصیل اور طویل تشریح کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنی مدد، لطف اور توفیق سے نوازے، اور ہمیں اپنے فضل، کرم اور احسان کے ذریعے ہدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنائے۔