سورہ الزلزال قرآن مجید کی 99 ویں سورت ہے، جس کا نزول مدینہ منورہ میں ہوا۔ یہ سورت صرف 8 آیات پر مشتمل ہے، مگر اپنی فصاحت، اختصار اور اثر انگیزی میں ایک عظیم الشان پیغام سموئے ہوئے ہے۔ اس سورت کا مرکزی موضوع قیامت کا منظر اور اعمال کا محاسبہ ہے۔
لفظ "الزلزال" کا مطلب ہے "زلزلہ"، اور اسی زلزلے کا ذکر سورہ کے آغاز میں کیا گیا ہے، جو قیامت کے دن زمین کی سب سے بڑی اور آخری جنبش کو بیان کرتا ہے—ایسا لرزہ کہ زمین اپنے تمام بوجھ باہر نکال دے گی: لاشیں، راز، جرائم، نیکیوں اور سب کچھ۔
یہ سورت انسان کے اس گمان کو توڑتی ہے کہ اُس کے اعمال معمولی ہیں یا بے حساب گزر جائیں گے۔ یہاں ہر چھوٹے بڑے عمل کا اندراج ہے، اور قیامت کے دن وہ سب ظاہر ہوگا۔
اہم نکات:
- زمین کی گواہی: انسان جو کچھ کرتا ہے، وہ زمین کی چھاتی پر نقش ہوتا ہے، اور قیامت کے دن یہی زمین اس کا گواہ بنے گی۔
- اعمال کا وزن: یہاں تک کہ "ذرہ برابر" بھی نیکی یا بدی، سب شمار کی جائے گی۔
- خدا کا عدل: یہ سورت اللہ تعالیٰ کے عدل کامل اور حساب کی باریکی کو واضح کرتی ہے۔
سورہ الزلزال انسان کو ایک جھنجھوڑ دینے والا انتباہ ہے کہ وہ اپنی زندگی کو محاسبے کی روشنی میں دیکھے۔ ہر قدم، ہر لفظ، ہر نیت اور ہر عمل ایک دن اس کے سامنے کھڑا ہوگا۔ یہ سورت ہمیں متوجہ کرتی ہے کہ دنیا فانی اور آخرت باقی ہے، اور ہر انسان کو اپنے اعمال کا بوجھ خود اٹھانا ہوگا۔